حجر اسود چھوٹے چھوٹے ٹکروں کا مجموعہ ہے(فوٹو، ایس پی اے)
حجر اسود خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی کونے میں نصب ہے۔ اسی سے خانہ کعبہ کا طواف شروع اور ختم ہوتا ہے۔ یہ فرش سے ڈیڑھ میٹر کی اونچائی پر لگا ہوا سیاہ رنگ کا پتھر ہے جس کی حفاظت کے لیے اسے چاندی کے فریم میں لگوا دیا گیا ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق حجر اسود بیضوی شکل کا ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے سائز کے آٹھ ٹکڑوں کا مجموعہ ہے۔ سب سے بڑے ٹکڑے کا سائز کھجور کے برابر ہے۔
حجر اسود کے بارے میں روایت میں آتا ہے کہ یہ جنت کا پتھر ہے۔
حجر اسود کو چومنا مناسک حج میں شامل ہے۔
حجر اسود کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ عبداللہ بن زبیر پہلے شخص ہیں جنہوں نے اسے چاندی کے فریم میں لگوایا تھا۔
ان کے بعد کئی خلفا نے حجر اسود کو چاندی کے فریم میں لگوانے کا اہتمام کیا جب جب اس کی ضرورت پڑی تب ایسا کیا گیا۔
شاہ سعود نے حجر اسود کے لیے چاندی کا نیا فریم بنوایا پھر یہی اعزاز شاہ خالد بن عبدالعزیز نے حاصل کیا اس کے بعد شاہ فہد بن عبدالعزیز نے یہ سعادت حاصل کی۔
مقدس مساجد کی انتظامیہ حجر اسود کی اصلاح و مرمت، صفائی اور اسے معطر کرنے کا اہتمام کرتی ہے۔ یہ کام مقررہ نظام الاوقات کے مطابق جدید ترین طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔ انتظامیہ اس کام کے لیے ایک ٹیم تشکیل دیے ہوئے ہے جو اپنے فن کی ماہر ہے۔
مقدس مساجد کی انتظامیہ حجر اسود کی مرمت اور صفائی کا کام ریکارڈ وقت میں انجام دینے اور یہ کام باریک بینی اور اعلی ترین معیار کے ساتھ کرنے کے لیے سپیشل ٹکنیکل ٹیم کا انتخاب کیا ہے۔
انتظامیہ کے ماتحت انجینیئرنگ سٹڈیز اور پراجیکٹ ایجنسی حجر اسود اور مقام ابراہیم کا تصویری ریکارڈ تیار کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی ہے۔
تصویر بنانے کے لیے مقام ابراہیم اور حجر اسود کی 1050 تصاویر کی گئی تھیں۔ فوٹو گرافی میں focus stack panorama ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ یہ کام سات گھنٹے میں انجام دیا گیا۔ مسلسل ایک ہفتے تک اس پر ایڈیٹنگ کا کام ہوا۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا منفرد عمل تھا جس کی بدولت حجر اسود اور مقام ابراہیم کی دقیق ترین تفصیلات ریکارڈ پر آگئیں۔ بین الاقوامی اور علاقائی ذرائع ابلاغ نے اس وقت اس میں گہری دلچسپی ظاہر کی تھی۔