Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منظم ’حج آپریشن‘ سے قبل کن دشواریوں کا سامنا تھا

منظم انداز میں حج آپریشن سے قبل پیش آنے والی دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے سابق حج ٹاسک فورس کے سربراہ بریگیڈیئرسعد الخلیوی کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ مشکل صورتحال اس وقت پیش آتی تھی جب جمرات کے اطراف میں لوگ ڈیڑے ڈالتے تھے جس سے رمی کے راستے میں ازدحام کی کیفیت پیدا ہو جایا کرتی تھی۔
سعودی ٹی وی الاخباریہ سے گفتگوکرتے ہوئے سابق حج ٹاسک فورس کے سربراہ ریٹائرڈ بریگیڈیئرسعد الخلیوی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حج آپریشن کو منظم کرنے سے قبل کوئی بھی حج کرنے جاسکتا تھا۔ اندرون مملکت سے کسی پرکوئی پابندی نہیں تھی جس کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

   ٹاسک فورس کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ لوگوں کے ڈیرے ڈالنےسے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا‘

سابق ٹاسک فورس کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ تقریبا 12 برس قبل جب اندرون مملکت عازمین کی تعداد محدود نہیں کی جاتی تھی اور حج پرمٹ کا آغاز نہیں ہوا تھا اس وقت سب سے زیادہ دشوارمرحلہ عازمین کے قافلوں کو منظم کرنا ہوتا تھا۔
مشاعر مقدسہ (منی ، عرفات اور مزدلفہ) میں قیام کرنے والے عازمین حج غیر منظم انداز میں سڑکوں اور گزرگاہوں پرڈیڑے ڈالا کرتے تھے علاوہ ازیں ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں بھی انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتاتھا کیونکہ سڑکوں پرلوگوں کے پڑاو اور گاڑیوں کو پارک کرنے کے باعث راستہ تنگ ہو جاتا۔ علاوہ ازیں گاڑیوں کے ڈرائیور بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رانگ سائٹ ڈرائیونگ کرتے جس سے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہونا عام بات ہوا کرتی تھی۔
بریگیڈیئر الخلیوی کا مزید کہنا تھا کہ جمرات کا میدان(کنکریاں مارنے والامقام) کھلا ہوتا تھا جبکہ جمرہ (علامتی شیطان) کے اطراف لوگ بڑی تعداد میں عارضی خیمے گاڑلیتے تھے جس سے راستہ بہت تنگ ہوجاتا اور لوگ منظم انداز میں جمرہ پرنہیں جاسکتے تھے ۔

راستوں میں پڑاو کرنے سے گزرگاہیں تنگ ہوجاتی تھیں(فوٹو، الریاض اخبار)

ایک ہی راستے (سمت) سے جاتے اور اسی راستے سے لوٹتے تھے جس کی وجہ سے آنے اورجانے والوں میں ٹکراو ہوتا جو لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بنتا تھا۔
ماضی میں حج پرآنے والوں کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ سامان کا ہوتا تھا جو وہ اپنے ہمراہ لایا کرتے تھے ۔ سامان بھی پیدل چلنے کے لیے مخصوص راستے پر رکھ دیا کرتے تھے جس سے راستہ مزید تنگ ہو جاتا جو لوگوں کے لیے شدید پریشانی کا سبب بنتا تھا۔
حج آپریشن کو منظم کرنے کے بعد اندرون مملکت سے حج پر جانے والے سعودی شہریوں  اور مقیم غیر ملکیوں کو بھی نظام کا پابند بنایا گیا جس کا بنیادی مقصد حج کی ادائیگی کو منظم کرنا تاکہ حجاج کرام کسی دشواری کے بغیر فریضہ حج ادا کرسکیں۔
حج کےلیے مقررکی جانے والی منصوبہ بندی میں حج پرمٹ کا اجرا بھی شامل تھا جو ہر اس شخص کے لیے لازمی ہے جو حج پرجانے کا خواہشمند ہوتا ۔

منظم حج آپریشن کا بنیادی مقصد ازدحام پرقابو پانا ہے(فوٹو، الریاض اخبار)

حج سیزن کے آغاز سے ہی مکہ مکرمہ کے رہائشیوں کےعلاوہ دیگر افراد کا مکہ میں داخلہ ممنوع کردیا جاتا ہے ۔ اس پابندی کا مقصد غیر قانونی حج کرنے والوں کو کنٹرول کرنا اور تعداد کو محدود رکھنا ہے۔ منظم حج آپریشن کے تحت مملکت کے شہری اور یہاں مقیم غیرملکیوں پریہ پابندی بھی ہے کہ وہ ایک بار حج کرنے کے بعد 5 برس تک حج نہیں کرسکتے۔ حج پرمٹ کا اجرا اسی پابندی کے اصول کے تحت جاری کیاجاتا ہے۔

شیئر: