افغان سفیر کی صاحبزادی کی اپیل، ’شکایت کا زمینی حقائق سے تعلق نہیں‘
افغان سفیر کی صاحبزادی کی اپیل، ’شکایت کا زمینی حقائق سے تعلق نہیں‘
بدھ 11 اگست 2021 18:38
پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش میں سفیر کی بیٹی کا اغوا ثابت نہیں ہوا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علیخیل کی صاحبزادی سلسلہ علیخیل نے دعویٰ کیا ہے کہ 16 جولائی کو وہ اسلام آباد میں ایک ٹیکسی میں بیٹھ کر اپنے چھوٹے بھائی کے لیے تحفہ خریدنے گئیں اور جب وہ ایک اور ٹیکسی میں واپس آ رہی تھیں اس وقت ان کے مبینہ اغوا کا واقعہ پیش آیا۔
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی صاحبزادی کی شکایت زمینی صورتحال کے مطابق درست نہیں تھی اور یہ نتیجہ تفتیش کے بعد سامنے آیا۔
فیس بک پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں سلسلہ نے کہا کہ ’جب میں نے تحفہ خرید لیا تو میں اپنے گھر واپس آنا چاہتی تھی اور یہ اغوا کا واقعہ دوسری ٹیکسی میں پیش آیا، جہاں ٹیکسی ڈرائیور اور ایک اور آدمی ٹیکسی میں گھس آیا۔‘
’میں نے اس وقت شکایت کی کہ آپ کو اجازت نہیں کہ آپ کسی اور کو ٹیکسی میں بیٹھنے دیں۔ وہ دوسرا شخص اغوا کار تھا، اس نے اپنا چہرہ میری طرف گھمایا اور مجھ سے کہا کہ تم سفیر کی بیٹی ہو۔‘
افغان سفیر کی صاحبزادی کہتی ہیں اس کے بعد انجان شخص نے انہیں مارنا شروع کر دیا جس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئیں اور جب ہوش میں آئیں تو انہیں پتا چلا کہ ان پر جسمانی تشدد کیا گیا۔
انہوں نے ویڈیو میں یہ بھی بتایا کہ وہ پاکستان میں نہیں رہتیں بلکہ کسی اور ملک کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کی کلاسز آن لائن ہوگئی تھیں اور اسی وجہ سے وہ ایک لمبے عرصے کے بعد اپنے والدین سے ملنے اسلام آباد آئی تھیں۔
پاکستانی حکام سے اپیل
سلسلہ علیخیل نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے اغوا کاروں کو گرفتار کریں اور سزا دیں ’کیونکہ یہ واقعہ دن کی روشنی میں ہوا اور اسلام آباد کے محفوظ ترین علاقے میں پیش آیا۔‘
اپنے بیان میں انہوں نے افغان حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس مبینہ اغوا کے کیس کی پیروی کریں۔
ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واقعہ کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے افغان وفد کو ان تمام مقامات پر لے جایا گیا جہاں سلسلہ علیخیل 16 جولائی کو خود سے گئی تھیں۔ ’افغان وفد کو بتایا گیا کہ ٹینیکل ڈیٹا سے شکایت کنندہ کی نقل وحرکت کو میچ کیا گیا جو ان کے بیان سے متضاد تھی۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ’افغان سفیر کی بیٹی ایف سیون، جی سیون، راولپنڈی، دامن کوہ، ایف سکس اور ایف نائن پارک گئیں۔ ٹیکسی ڈرائیوروں کے بیانات سے بھی ان کی نقل وحرکت کی تصدیق ہوئی۔‘
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق افغان وفد سے کہا گیا کہ وہ شکایت کنندہ اور سفارتخانے کے اہلکار کے فون ڈیٹا تک رسائی میں معاونت کرے۔ جبکہ یہی درخواست 18 جولائی کو بھی کی گئی تھی۔
بیان کے مطابق ’یہ امید کی جاتی ہے کہ افغان حکومت اس حوالے سے فوری تعاون کرتے ہوئے مطلوبہ معلومات فراہم کرے گی۔
افغان سفیر کی صاحبزادی کا اغوا نہیں ہوا: وزیر خارجہ
منگل کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’افغان سفیر کی صاحبزادی کے اغوا کا سن کر افسوس ہوا، تاہم جب تحقیقات کیں تو اس نتیجے پر پہنچے کہ جو کہا گیا وہ حقائق کے برعکس ہے۔‘
’ہم نے دیانت داری سے اس واقعے کی تحقیقات کیں اور اس حوالے سے تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی افغان وفد کے ساتھ شیئر کیں۔ دوسری جانب انڈیا نے اس معاملے کو ہوا دینے کی کوشش کی۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے اس معاملے کو زیادہ اُجاگر اس لیے نہیں کیا کہ وہ بارہا فیملی کی پرائیویسی کے احترام کا مطالبہ کرتے رہے۔‘
شاہ محمود کے مطابق ’افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کو بتایا کہ ہم نے افغان سفارت خانے اور قونصل خانوں کی سکیورٹی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘
اس حوالے سے افغان وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے افغان وفد سے اس واقعہ کے حوالے سے تحقیقات شئیر کی ہیں۔
’تاہم پاکستانی حکام کے بیانات اس کیس کے مختلف پہلو کی طرف اشارہ کرتے نظر آتے ہیں اور بدقسمتی سے عام مسئلہ پر بات کرتے نہیں نظر آتے، جیسے کہ یہ واقعہ کیسے رونما ہوا اور ملزمان کی شناخت کیا ہے۔