Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاص قسم کے 500 کوبرا سانپ پکڑنے والے حمزہ الغامدی

اگر آپ سانپ کو فرار کا راستہ دے دیں تو وہ حملہ نہیں کرے گا بھاگ جائے گا۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے الباحہ کے رہائشیوں نے سانپوں کی نسل  کے تحفظ کے لیے کوبرا  سانپ پکڑنے والے ایک مقامی  ماہر حمزہ الغامدی کی مدد لی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  اس خاص جانور کی شناخت کے ماہر حمزہ الغامدی اپنی منفرد تکنیک کی وجہ سے سانپوں کو پکڑنے میں مشہور ہیں اور وہ دہشت ناک  سانپوں کے ساتھ ایک منفرد  قسم کا  تعلق  رکھتے ہیں۔
حمزہ الغامدی سانپوں کو بچانے اور ان کی نسل کو محفوظ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے  ہیں  اور اپنے اس عمل سے دقیانوسی خیال کو بدلنے پر کام کر رہے ہیں کہ تمام سانپ خطرناک اور زہریلے ہوتے ہیں اور اگر انسان کو  ڈس لیں تو وہ 30 منٹ کے اندر جاں بحق ہو جاتا ہے۔
الغامدی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سانپ خاموش طبع  اور اکیلے رہنے کے عادی ہوتے ہیں اور انسان کا مقابلہ کرنے کے بجائے فرار ہونا پسند کرتے ہیں۔
جنوب مغربی پہاڑی علاقے کے رہنے والے حمزہ نے بتایا کہ سعودی عرب  میں اب تک سامنے آنے والے سانپوں کی 45 اقسام ہیں جن میں سے سات کا تعلق خاص اقسام سے ہے۔
انہوں نے مزید بتایا  کہ یہاں کچھ سانپ نایاب ہیں جب کہ کچھ آسانی سے  دستیاب  ہیں لیکن مملکت  میں ان کی انواع  کا  انحصار آب و ہوا اور شکار کی دستیابی پر ہے۔
الغامدی نے بتایا ہے کہ مملکت میں پائے جانے والے سب سے زہریلے سانپوں میں سے کچھ عربین کوبرا ہیں جو ایک زہریلا سانپ ہے جو جزیرہ نما عرب میں عام ہےاور ایسے بھی ہیں جو کم زہریلے ہیں۔
الغامدی نے مزید بتایا کہ سعودی عرب میں موجود سانپوں کا اوسط سائز 55 سے 75 سینٹی میٹر کے درمیان ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سانپوں  کے بارے میں عام خدشات مبالغہ آمیز ی پر مبنی ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ ہمیں  اس مخلوق کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے سائز کے سانپ  زیادہ چالاک ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات انسان انہیں سائز یا رنگ کی وجہ سے نظر انداز کر دیتا ہے، کچھ لوگوں یقینا انہیں کیچوا سمجھ لیتے ہیں۔

لوگوں کو عام طور پر ایسے سانپوں سے واسطہ پڑتا ہے جو بے ضرر ہوتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

چھوٹے سائز کی دو اقسام میں ایک اچھل کر ڈسنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دوسرا بلیک کوبرا کے نام سے پہچان رکھتا ہے، یہ اقسام انتہائی مہلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانپ اکثر زرعی علاقوں یا   پانی کے قریب  اور پولٹری فارمز یا جہاں کبوتر پالے جاتے ہوں ان جگہوں کے قریب پائے جا سکتے ہیں۔
سانپ اپنے شکار کی بو سونگھ کر اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ سانپ اکثر زرعی علاقوں میں چوہے، کبوتروں کے بچے یا پرندوں کے گھونسلوں میں اپنا شکار ڈھونڈتے ہیں۔
الغامدی نے بتایا کہ رہائشی علاقوں کے قریب موجود اکثر بلیاں بھی سانپوں کو مارنے سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور یہ دونوں جانور ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔
حمزہ الغامدی نےعرب نیوز کو بتایا کہ سانپوں کے ساتھ ان کا خاص تعلق ہے وہ ان کے ساتھ جذباتی رابطہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر لوگ یا بچے بے احتیاطی سے سانپ کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے باعث سانپ ڈس سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے گذشتہ 30 برس سے میں نے500 سے زیادہ کوبرا پکڑے ہیں اور کئی بار بے احتیاطی کے باعث سانپ نے مجھے ڈسا بھی ہے۔

چھوٹے سائز کی دو اقسام میں ایک اچھل کر ڈسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

الغامدی کا خیال ہے کہ کوبرا  کی نسل سب سے زیادہ  ہوشیار مخلوق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سانپ کو مارنے کی کوشش لوگوں کو خطرے میں ڈالتی ہے اور کوئی شکاری سانپ پر وار کرے گا تووہ اپنا دفاع کریں گے۔
اگر سانپ آپ کو اس وقت کاٹنے کی کوشش کرے گا جب اسے یہ احساس ہو جائے کہ آپ اسے مارنے لگے ہیں۔
دنیا میں سانپوں کی لاتعداد اقسام ہیں جن میں پانچ میں سے ایک ہی زہریلی ہوتی ہے۔ عام لوگوں کو زیادہ تر ایسے سانپوں کا سامنا ہوتا ہے جو بے ضرر بلکہ حقیقت میں فائدہ مند ہوتے ہیں۔
ایسے بہت سے سانپ بھی موجود ہیں جو ماحولیاتی نظام کو متوازن بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سانپ کی فطرت میں شکار کرنا ہے اور اس سے زراعت کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔ اکثر سانپ ایسے چوہوں کا شکار کرتے اور انہیں مار کر کھا جاتے ہیں جو چوہے فصلوں کو  نقصان پہنچاتے ہیں۔

سانپ کی فطرت میں شکار کرنا ہے،اس سے زراعت کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

الغامدی عام  لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تمام سانپ انسانوں کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتے۔ اس کے برعکس وہ ممکنہ طور پر خطرناک مقابلے کی بجائے بھاگنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانپوں کا شکار کرنے کے لیے میں نے الباحہ کے شہریوں پر مشتمل ایک ٹیم بنائی ہے۔
ٹیم کے ارکان ہمیں اپنے گھروں یا کھیتوں میں سانپوں کی موجودگی سے آگاہ کرتے ہیں اور ہم ایسے عربین کوبرا کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے والی ویڈیوز بناتے ہیں۔ یہ خاص نسل صرف مملکت، عمان اور یمن میں پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ میں علاقے میں ایسے سانپوں کی نمائش کرنے میں کامیاب ہو جاوں گا تاکہ لوگوں میں شعور بیدار کیا جا سکے۔
سانپوں کے بارے میں جاننے والوں کی دلچسپی میں اضافہ کیا جا سکےاور اس طرح سانپوں کی نایاب  اقسام کو محفوظ بنایاجا سکے۔
آخر میں حمزہ الغامدی نے کہا کہ اکثر لوگ سانپ دیکھ کر اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر آپ سانپ کو فرار کا راستہ دے دیں تو وہ بھاگ جائے گا اور آپ پر کبھی حملہ نہیں کرے گا۔
 

شیئر: