Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ، پاکستان کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

نیوزی لینڈ نے جمعے کو پہلے ون ڈے انٹرنیشنل سے چند لمحات قبل سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورہ منسوخ کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔
 نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے اس فیصلے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم چارٹرڈ طیارے کے ذریعے پاکستان سے بغیر کوئی میچ کھیلے وطن روانہ ہو جائے گی۔  
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے پر سخت رد عمل دیتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں جانے کا اعلان کیا ہے۔  
رمیز راجہ نے ٹویٹر پیغام میں کہا ‘نیوزی لینڈ کی جانب سے یکطرفہ طور پر سیریز کو منسوخ کرنا بہت مایوس کن ہے۔‘
اپنے ٹوئٹر بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ کا یہ فیصلہ کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کے لیے بھی مایوسی کا باعث ہے۔‘ 
’نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہ رہا ہے؟  نیوزی لینڈ اب ہمیں آئی سی سی میں سنے گا۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد یہ بات تو واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان اس معاملہ کو عالی سطح پر اٹھانے کی ہر ممکن کو شش کرے گا، لیکن پاکستان کے پاس کیا آپشن موجود ہیں اور ان سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصان کا کس حد تک ازالہ ہو سکے گا یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے کرکٹ مبصرین اور کچھ عہدیداروں سے بات کی ہے۔  
پاکستان کے پاس آپشنز کیا ہیں؟
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوانین کے مطابق کسی بھی دو طرفہ سیریز میں تنازع کی صورت میں آئی سی سی میں درخواست جمع کرائی جاسکتی ہے جس کے لیے ’ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی‘ قائم کی جاتی ہے۔
اس کمیٹی میں دونوں فریقین کو سماعت کا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور کمیٹی دونوں فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کرتی ہے تاہم بعض اوقات اس کمیٹی کے فیصلے سے قبل ہی دونوں فریقین باہمی طور پر کسی نتیجہ پر پہنچ جاتے ہیں۔  

رضوان علی کے مطابق ’پاکستان کے پاس نیوزی لینڈ کے ساتھ دو طرفہ سیریز کا بائیکاٹ کا بھی آپشن موجود ہے (فوٹو اے ایف پی)

انٹرنیشنل کرکٹ پر گہری نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے سپورٹس نامہ نگار رضوان علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے پاس آئی سی سی میں جانے کا آپشن موجود ہے جس میں وہ اس دورے پر آنے والے اخراجات پر ہرجانے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کا کیس اس لیے بھی کمزور ہے کہ نیوزی لینڈ نے سکیورٹی تھریٹ کا حوالہ دیا ہے اور سکیورٹی کے حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھی کسی ملک کا دورے کرنے کے حوالے سے پابند نہیں بنا سکتا۔ تاہم نیوزی لینڈ کو سکیورٹی تھریٹ کو ثابت کرنا ہوگا۔‘
رضوان علی کے مطابق ’پاکستان کے پاس نیوزی لینڈ کے ساتھ دو طرفہ سیریز کے بائیکاٹ کا بھی آپشن موجود ہے اس کے علاوہ آئی سی سی دو طرفہ سیریز کے حوالے سے کسی ٹیم کو پابند نہیں بنا سکتا۔‘  
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کے مطابق پاکستان آئی سی سی میں نیوزی لینڈ کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا، کیونکہ وہاں سفید فام ٹیموں کی لابی بہت مضبوط ہے اور بگ تھری گروپ چھایا ہوا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم کو حقیقی خطرہ بھی تھا تو بھی انہیں یہ قدم مناسب انداز میں اٹھانا چاہیے تھا۔  
ان کے خیال میں اس فیصلے سے دونوں بورڈز کے تعلقات شدید متاثر ہوں گے۔ 

کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصر مرزا اقبال بیگ کے مطابق آئی سی سی سے پاکستان کو زیادہ حاصل ہوتا نظر نہیں آرہا (فوٹو اے ایف پی)

کرکٹ تجزیہ نگار اور مبصر مرزا اقبال بیگ بھی انہی خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں جانے کا اعلان تو کر دیا ہے، لیکن آئی سی سی سے پاکستان کو کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آرہا۔  
ان کے مطابق ’آئی سی سی میں بڑے بورڈز خصوصی طور پر انڈین کرکٹ بورڈ کی لابی بہت مضبوط ہے جو ہر وقت پاکستان کے خلاف کام کرتی رہتی ہے اس لیے آئی سی سی سے زیادہ امیدیں نہیں لگائی جاسکتیں۔‘  
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ ملک اچھا ہے، ٹیم اچھی ہے، حکومت بھی اچھی ہے، لیکن جس انداز سے انہوں نے یہ کیا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔ اب اس کے بعد دونوں ملکوں کے بورڈز کے کیا تعلقات رہ جائیں گے۔‘

شیئر: