مدینہ پہنچنے کے بعد وزیراعظم جب جہاز سے باہر آئے تو وہ جوتوں کے بغیر ننگے پیر تھے۔
وزیراعظم کے وفد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر توانائی حماد اظہر اور معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم شامل ہیں۔
قبل ازیں پاکستان کے وزرات خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم 23 اکتوبر سے 25 اکتوبر کے دورے کے دوران ریاض میں ہونے والی ’مڈل ایسٹ گرین اینی شیئٹیو‘ سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
سربراہی کانفرنس کے دوران وزیراعظم ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو درپیش چینلجز پر اپنا نکتہ نظر بیان کریں گے۔ وزیراعظم اس موقع پر ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قدرتی طریقوں پر مبنی پاکستانی تجربات پر بھی روشنی ڈالیں گے۔
ایم جی آئی سربراہی کانفرنس سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی ایما پر منعقد کی جا رہی ہے۔ یہ مشرق وسطی میں اپنی نوعیت کی پہلی ایسی کانفرنس ہے۔
یاد رہے کہ اس سال مارچ میں سعودی ولی عہد نے گرین سعودی عرب اور گرین مڈل ایسٹ کے نام سے منصوبے شروع کیے تھے۔ ان کا مقصد کرہ ارض اور قدرتی حیات کا تحفظ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایسے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے پیش کش کی تھی کہ اس سلسلے میں پاکستان کلین اینڈ گرین پاکستان اور ٹین بلین ٹری سونامی جیسے منصوبوں کا تجربہ بھی شیئر کر سکتا ہے۔
وزرات خارجہ کے مطابق دورے کے دوران وزیراعظم سعودی عرب کی قیادت سے دوطرفہ معاملات پر بھی بات چیت کریں گے جس میں تجارتی اور معاشی تعلقات کو بڑھانے، پاکستانی افرادی قوت کے لیے مزید مواقع کی فراہمی اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی بہبود کے معاملات زیر غور آئیں گے۔
دونوں اطراف کی قیادت علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر بھی بات چیت کریں گے۔
وزیراعظم اس دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے اور سعودی عرب اور مملکت میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیات سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے طویل مدتی اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جن کی بنیاد مشترکہ مذہبی اور تاریخی تعلقات اور باہمی تعاون ہے۔
سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی اس امر سے واضح ہے کہ اکثر دونوں کے درمیان اعلی سطح کے دورے ہوتے ہیں، جبکہ تمام شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے علاوہ علاقائی اور عالمی سطح پر باہمی تعاون بھی جاری رہتا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔