Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں ٹی ایل پی کارکنوں اور پولیس میں تصادم، دو پولیس اہلکار ہلاک

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ روکنے کے لئے پولیس نے شیلنگ کی ہے۔
پولیس شیلنگ کے نتیجے میں متعداد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ ترجمان لاہور پولیس کے مطابق اس تصادم میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ 
ترجمان ضلعی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک تھانہ گوالمنڈی کے  ہیڈکانسٹبل ایوب جبکہ دوسرے میوگارڈن چوکی کے کانسٹبل خالد جاوید ہیں۔  
انہوں نے بتایا کہ دونوں پولیس اہلکاروں کو گاڑی کے نیچے کچل کر ہلاک کیا گیا۔ دوسری طرف کالعدم تحریک لبیک نے بھی اپنے دو کارکنوں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے۔  
کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے 22 اکتوبر بروز جمعہ کو لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا تھا ان کے دو بنیادی مطالبات میں سے ایک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری ہے اور دوسرا جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہے۔  
سہ پہر تین بجے کےبعد تحریک لبیک نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کرنے کے بعد سکیم موڑ سے مارچ کا آغاز کیا۔
یاد رہے تحریک لبیک کے کارکنان تین روز سے سکیم موڑ اپنے مرکز کی مسجد کے باہر دھرنا دئیے بیٹھے تھے اور پولیس نے دھرنے کے اطراف میں سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر رکھا تھا۔  
لبیک کے کارکنوں نے کنٹینر ہٹا دیے اور جی ٹی روڈ کی طرف مارچ پانچ بجے کے قریب شروع کیا۔ ابتدا میں پولیس نے مارچ میں رکاوٹ نہیں ڈالی البتہ ایم اے او کالج کے قریب پہنچنے پر پولیس نے شیلنگ شروع کر دی۔ 

لاہور میں پولیس کی بھاری سکیورٹی تعینات ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کالعدم تحریک لبیک اور پولیس کے مابین یہ تصادم کئی گھنٹوں سے جاری رہا اور مارچ کے شرکا نے ایم اے او کالج کے سامنے کنٹینر بھی ہٹادیے۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی ترجمان سجاد سیفی نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ تحریک لبیک کے مارچ کے شرکا پر داتا دربار کے قریب پولیس نے شیلنگ کی جس کے باعث ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے ہیں۔
سجاد سیفی نے کہا کہ ‏رینجرز اور پولیس کی طرف سے طاقت کا بدترین استعمال کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس اور رینجرز زخمی مظاہرین کو ہسپتال منتقل کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ ترجمان نے مظاہرین کی گاڑیوں کے نیچے آکر پولیس اہلکاروں کی شہادت کا الزام بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب رات گئے تحریک لبیک کے زیر اہتمام لانگ مارچ کو داتا دربار سے روانہ ہونے کے بعد آزادی چوک بالمقابل مینار پاکستان روک دیا گیا۔
تحریک لبیک کے مرکزی مجلس شوریٰ کی جانب سے سٹیج سے اعلان کیا گیا کہ مارچ کے شرکا رات آزادی چوک پر گزاریں گے اور انصبح نمازِ فجر کے بعد منزل کی جانب دوبارہ سفر کا آغاز کریں گے۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مارچ کے روٹ پر جگہ جگہ کنٹینرز لگا رکھے ہیں اور بھاری تعداد میں پولیس اہلکار بھی تعینات کر رکھے ہیں۔ مارچ کے روٹ پر انٹرنیٹ بھی منقطع کردیا گیا ہے۔ لاہور کے جی ٹی روڈ اور موٹروے پر کھلنے والے داخلی اور خارجی راستے بھی مکمل سیل کر دیے گئے ہیں۔  
دوسری جانب اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے اعلان کے بعد وفاقی دارالحکومت اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کی صبح مری روڈ پر سکستھ روڈ، شمس آباد اور فیض آباد کے مقامات پر کنٹینر لگا کر راستے بند کر دیے گئے ہیں۔

لاہور کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ سروس معطل

کالعدم تحریک لبیک کی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ  کے اعلان کے بعد لاہور کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کی جا چکی ہے۔ 
حکومت نے پولیس کی بھاری نفری شہر کے مرکزی راستوں پر تعینات کر رکھی ہے۔ جبکہ دیگر شہروں اور پنجاب کانسٹیبلری کی ریزرو فورس بھی لاہور بلا لی گئی ہے۔ 


راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے۔ فوٹو اردو نیوز

ضلعی حکومت نے 100 سے زائد کنٹینر بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر کھڑے کر دیے ہیں۔  لاہور ٹریفک پولیس نے شہریوں کو غیر ضروری سفر اور خاص طور پر شہر کے وسطی علاقوں میں سفر سے اجتناب کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں جبکہ بندش کے باعث متبادل روٹ بھی جاری کیے ہیں۔ 

شیئر: