دمام .... خلیجی ممالک کے بجلی ادارے نے واضح کیا ہے کہ ترکی اور پاکستان کے ساتھ خلیجی ممالک کو بجلی نظام سے مربوط کرنے کی راہ میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں۔ ادارے کے چیئرمین انجینیئر احمد الابراہیم نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ادارہ ایشیائی، یورپی اور افریقی ممالک کے ساتھ بجلی نیٹ ورک کا دائرہ وسیع کرنے کی حکمت عملی کے تحت منصوبے کے منافع بخش ہونے کا جائزہ تیار کررہا ہے۔ ابتدائی نتائج سے پتہ چلا ہے کہ ترکی اور پاکستان جیسے ممالک کو خلیج کے بجلی نظام سے مربوط کرنے میں متعدد مسائل پیش آئیں گے۔ یہ جائزہ 2017ءکے وسط تک مکمل ہوجائیگا۔ مصر اور بحیرہ روم کے راستے 1653کلو میٹر طویل نیٹ ورک کے ذریعے ترکی کو خلیجی بجلی نظام سے مربوط کیا جائیگا۔ اس منصوبے کی راہ میں بحیرہ روم کی گہرائی حائل ہورہی ہے ۔ اسے نافذ کرنے کیلئے 2500کلو میٹر سے زیادہ گہرائی میں لائن بچھانا پڑیگی۔ جو زیر آب نقل و حمل کی لائنیں بچھانے والی ٹیکنالوجی کی انتہائی حد سے زیادہ ہے۔ دوسرا حل شام اور اردن کے راستے 605کلو میٹر لائن کے ذریعے ترکی کو مربوط کرنے کا ہے۔ ہر حل کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ الابراہیم نے بتایا کہ پاکستان کو بجلی نظام سے مربوط کرنے کیلئے 1495کلومیٹر کی لائن خلیج عمان کے راستے بچھانا ہوگی۔اس سلسلے میں بھی قدرتی مسائل رکاوٹ بن رہے ہیں