تحمل کا مطلب ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے: قومی سلامتی کمیٹی
تحمل کا مطلب ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے: قومی سلامتی کمیٹی
جمعہ 29 اکتوبر 2021 13:19
کالعدم تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کو لاہور جیل سے اسلام آباد لایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جمعے کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی، چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف ائی اے اور سینیئر سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ٹی ایل پی نے ماضی میں بھی متعدد بار پر تشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کیا گیا۔
کمیٹی نے اعادہ کیا کہ تحمل کا مطلب ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے، پولیس کو جان و مال کے تحفظ کے لیے دفاع کا حق حاصل ہے۔
’ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے تاہم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں پر تشدد کیا۔ یہ رویہ قابل قبول نہیں۔‘
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کے ٹی ایل پی کے ساتھ صرف آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کیے جائیں گے، ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور نا ہی کسی قسم کے ناجائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔ ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
کمیٹی اجلاس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک سے ممکن ہے کہ شام کو پھر مذاکرات ہوں۔ اس حوالے سے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے اور وزیراعظم کا بیانیہ ہی پوری قوم کا بیانیہ ہوگا۔
اسلام آبا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’یہ ساتویں دفعہ اسلام آباد آ رہے ہیں، لوگوں کو صرف تکلیف ہی نہیں بلکہ بڑے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔‘
شیخ رشید نے بتایا کہ ’ممکن ہے میرے اور نور الحق قادری کے ٹی ایل پی کے لوگوں سے آج شام مذاکرات ہوں۔ سعد رضوی سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شاید وزیراعظم کل یا پرسوں قوم سے خطاب کریں۔ وہ قوم کے سامنے ساری صورتحال بیان کریں گے۔‘
تحریک لبیک کے مارچ سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں سروسز چیفس، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور وفاقی کابینہ کے ارکان شریک ہوئے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد کیا تھا۔ شیخ رشید نے بتایا کہ پنجاب میں حالات خراب ہونے پر رینجرز کو طلب کیا گیا اور پولیس کو اس کے ماتحت کیا گیا۔
شیخ رشید کے مطابق ’لاہور میں ہلاک ہونے دو پولیس اہلکاروں کے علاوہ دو مزید اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 80 سے زائد کو گولیاں لگی ہیں جن میں سے آٹھ کی حالت تشویشناک ہے۔‘
ٹی ایل پی کا مؤقف
کالعدم تحریک لبیک کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمیر الازہری نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ان کی جماعت کا لانگ مارچ اس وقت گجرانوالہ سے آگے راہ والی پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کے ساتھ اسلام آباد میں موجود ہیں۔ تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ حکومت سے ان کے تاحال کوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔
مفتی عمیر کے مطابق ’ہمیں متعلقہ حکام کی جانب سے بلایا گیا لیکن اب تک ہم سے کسی بھی فریق نے کوئی مذاکرات نہیں کیے بلکہ یہاں بلا کر ہمارا وقت ضائع کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سعد حسین رضوی کو جیل سے لایا گیا تھا۔ ہمیں ایک سرکاری مقام پر رکھا گیا ہے تاہم ہم کسی جیل یا قید خانے میں بند نہیں۔‘
کالعدم تنظیم کے مارچ کی صورتحال
کالعدم تحریک لبیک کا لانگ مارچ جمعے صبح گوجرانوالہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔
ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق ’ان کا قافلہ شیرانوالہ گیٹ گوجرانوالہ سے ساڑھے گیارہ بجے وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوا۔‘
پولیس نے قافلے کی پیش قدمی روکنے کے لیے گجرات اور وزیر آباد کے درمیان سڑک پر خندقیں کھود رکھی ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری گوجرانوالہ شہر میں موجود ہے تاہم شہر میں داخل ہوتے وقت پولیس نے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو بلا روک ٹوک آنے دیا۔
مقامی صحافیوں کے مطابق اس وقت ٹی ایل پی کے قافلے میں شرکا کی تعداد سات سے 10 ہزار کے درمیان ہے۔ ان میں سے بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو مارچ میں پیدل ہی چل رہے ہیں۔