سوڈان میں مارشل لا کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، مزید تین مظاہرین ہلاک
سوڈان میں مارشل لا کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، مزید تین مظاہرین ہلاک
اتوار 31 اکتوبر 2021 5:56
سنیچر کو ہونے والے ان مظاہروں پر سکیورٹی فورسز نے کئی مقامات پر فائرنگ کر دی۔ (فوٹو: روئٹرز)
سوڈان میں اس ہفتے کے اوائل میں لگنے والے مارشل لا کے خلاف ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے کیے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈاکٹروں کی یونین نے بتایا ہے کہ سنیچر کو ہونے والے ان مظاہروں پر سکیورٹی فورسز نے کئی مقامات پر فائرنگ کر دی جس سے تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
اس فوجی بغاوت نے جس کی عالمی برادری نے مذمت کی ہے، سوڈان کی جمہوریت کی طرف منتقلی کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس کا آغاز سنہ 2019 میں طویل عرصے سے مسلط آمر عمر البشیر کی معزولی کے بعد ہوا تھا۔
اس کے بعد سے فوجی اور سویلین رہنماؤں نے ایک ناخوشگوار شراکت داری کے تحت حکومت کی ہے۔
جمہوریت کے حامی گروہوں نے سنیچر کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی تھی تاکہ معزول عبوری حکومت کی بحالی اور نظر بندی سینیئر سیاسی شخصیات کی رہائی کا مطالبہ کیا جا سکے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے سوڈان کے طاقتور فوجی جنرل عبدالفتاح برہان کو خبردار کیا تھا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ فوج کے سلوک کو ایک امتحان کے طور پر دیکھتے ہیں، انہوں نے تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
عبدالفتاح برہان نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کے قبضے کے باوجود جمہوریت کی منتقلی جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی ایک نئی ٹیکنوکریٹ حکومت قائم کریں گے۔
لیکن سوڈان میں جمہوریت کی حامی تحریک کو خدشہ ہے کہ فوج اپنی گرفت کو کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، اور وہ ایسے سیاستدانوں کو مقرر کرے گی جنہیں وہ کنٹرول کر سکے۔
سنیچر کو مظاہرین کی بڑی تعداد سے ان جرنیلوں پر دباؤ بڑھے گا جنہیں سویلین کے زیر قیادت حکومت کی بحالی کے لیے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے دباؤ کا سامنا ہے۔
دارالحکومت خرطوم اور اس کے جڑواں شہر ام درمان میں سنیچر کی دوپہر سے لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔
مارچ کرنے والوں نے 'برہان چھوڑ دو' اور 'انقلاب، انقلاب' کے نعرے لگائے۔ کچھ نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں لکھا تھا 'پیچھے جانا ناممکن ہے۔'
مظاہروں کا اعلان سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن اور نام نہاد مزاحمتی کمیٹیوں نے کیا تھا۔
دونوں اس بغاوت میں سب سے آگے تھے جس نے 2019 میں آمر عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
وہ نیم فوجی گروپوں کو ختم کرنے اور فوج، انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
سوڈان ڈاکٹرز کمیٹی اور مظاہرین نے ہلاک ہونے والوں کے بارے میں بتایا کہ تینوں مظاہرین کو ام درمان میں گولی ماری گئی۔ ایک کے سر میں گولی لگی، دوسرے کے پیٹ میں اور تیسرے کے سینے میں لگی۔
زخمیوں کی تعداد 110 بتائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سوڈانی پولیس نے براہ راست اسلحے کے استعمال کی تردید کی اور ایک بیان میں کہا کہ گولی لگنے سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔