Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جے پور کے قلعوں میں صدیوں پرانا آبی نظام سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز

نیرج جوشی کے دوروں کی توجہ نہرگڑھ قلعہ اور امبر فورٹ ہوتے ہیں۔ فوٹو: جے پور بیٹ
انڈیا کی شمال مغربی ریاست راجستھان کے شہر جے پور میں مشہور ثقافتی مقامات کی وجہ سے ہر سال لاکھوں سیاح وہاں کا رخ کرتے ہیں، لیکن اب وہاں جانے والے سیاح قدیم قلعوں تک پیدل سفر کر کے مزید دلچسپ چیزیں دریافت کر سکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ان قلعوں میں صدیوں پرانے پانی کا نظام نمایاں ہے، جس کی بدولت یہاں کی بنجر زمین سیراب ہوئی اور بھرپور ثقافت کا مرکز بنی۔
حال ہی میں متعارف کروائی جانے والی ہیریٹیج واٹر واکس کے دوران سیاحوں کو یہ مقامات دکھائے اور یہاں سے منسوب قصے سنائے جاتے ہیں۔
ان واٹر واکس کو امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کے دی فلیچر سکول سے تعلیم حاصل کرنے والے نیرج دوشی نے ڈیزائن کیا ہے۔ انہوں نے یہ سلسلہ اپنے دوستوں  کے لیے شروع کیا تھا۔
جے پور کو پنک سٹی یا گلابی شہر کا نام وہاں موجود عمارتوں کے رنگوں کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ اس شہر کا شمار دنیا کے مشہور سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔
یہاں موجود مشہور مقامات میں گووند دیوجی مندر، سٹی پیلس، جنتر منتر رصدگاہ اور ہوا محل کا شمار ہوتا ہے۔
ہوا محل کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ثقافت (یونیسکو) نے اپنی ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں کہا ہے کہ اسے ’یہ فنکارانہ اور تعمیراتی دستکاری کے کام کا شاہکار ہے۔‘
نیرج جوشی کے دوروں کی توجہ شہر کے دو مقامات پر مرکوز رہتی ہے، جن میں گریٹ انڈین ڈیزرٹ کے برابر بنا 18ویں صدی کا نہرگڑھ قلعہ اور 16 ویں صدی کا امبر فورٹ شامل ہیں۔

ہیریٹیج واٹر واکس کے دوران سیاحوں کو مقامات دکھائے اور ان سے منسوب قصے سنائے جاتے ہیں (فوٹو: جے پور بیٹ)

سیر کے لیے آنے والے سیاحوں کو ان قلعوں میں پانی جمع اور ذخیرہ کرنے کے نظام کے بارے میں بتایا جاتا ہے جو اب بھی فعال ہے۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے نیرج دوشی کا کہنا تھا کہ ’لوگ اکثر راجستھان یہاں کے قلعے اور محل دیکھنے آتے ہیں، جس کے لیے یہ دہائیوں سے مشہور ہے، لیکن بہت کم لوگوں کو اس علاقے میں پانی کی تاریخ کے بارے میں علم ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان قلعوں میں پانی کا نظام نہ صرف انجینیئرنگ کا کمال ہے بلکہ اسے مقامی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تاکہ جنگ کے دوران بھی یا کوئی حملہ ہونے کی صورت میں اس میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔‘
’پانی کے یہ وسائل اس طرح بنائے گئے ہیں کہ ایک فوج اس پر سال بھر تک زندہ رہ سکتی ہے۔‘
نیرج دوشی کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں رہنے والوں کی 17ویں نسل سے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ صحرا سے پیدا ہونے والی آبی تہذیب راجستھان کی ثقافت کا اہم حصہ ہے۔

نیرج دوشی کا کہنا ہے کہ قلعوں میں پانی کا نظام نہ صرف انجینیئرنگ کا کمال ہے (فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں تو وہ یہ کام تفریح کے طور پر کرتے تھے، پھر میں نے اس کے لیے باقائدہ فارمیٹ تیار کیا اور تجرباتی سیاحت کی مناسبت سے اسے ترتیب دیا۔‘
ان دوروں کا آغاز 2017 میں کیا گیا تھا۔ ابتدا میں زیادہ لوگ اس کی طرف نہیں جاتے تھے، تاہم بعد میں ان کی اس میں دلچسپی بڑھ گئی۔
واکس کے حوالے سے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی بدولت انہیں کئی اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
امیتا پنڈت نامی ایک مقامی کاروباری خاتون کا کہنا ہے کہ ’میں جے پور میں پیدا ہوئی اور یہیں بڑی ہوئی میں نے کئی بار نہرگڑھ اور امبر قلعوں کا دورہ کیا ہے لیکن میں نے ان میں پانی کے ثقافتی نظام کی اہمیت کو پہلے نہیں سمجھا تھا جب تک نیرج نے اسے بیان نہیں کیا۔‘
دہلی کی کاروباری شخصیت سید محمد قاسم کا کہنا ہے کہ ان دوروں سے چیزوں کو دیکھنے، سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔  

شیئر: