Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کے چڑیا گھروں میں پانچ برسوں میں سینکڑوں جانور کیوں ہلاک ہوئے؟ 

محکمہ وائلڈ پنجاب کے مطابق ’جانوروں اور پرندوں کی اموات کی بڑی وجوہات طبعی عمر کا پورا ہونا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ وائلڈ لائف نے انفارمیشن کمیشن کو گذشتہ پانچ برسوں کے دوران چڑیا گھروں میں جانوروں اور پرندوں کی ہلاکتوں کی رپورٹ پیش کی ہے۔  
اس رپورٹ کے مطابق ’یکم جنوری 2016 سے اب تک پنجاب بھر کے چڑیا گھروں میں 459 جانوروں کی اموات ہوئی ہے جبکہ اسی طرح  گزشتہ پانچ برسوں میں  1634 پرندے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘ 
تاہم اس رپورٹ میں ان جانوروں اور پرندوں کی اموات کی وجہ کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ محکمہ وائلڈ پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر شکور منج سے جب اردو نیوز نے رابطہ کیا کہ ان جانوروں اور پرندوں کی اموات کی وجوہات کیا ہیں تو ان کا کہنا تھا ’ایک بڑی وجہ تو طبعی عمر کا پورا ہونا ہے۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ہر پرندے اور جانوروں کی نسل کی اپنی خصوصیات اور طبعی عمر ہوتی ہے۔‘
 ’طبعی عمر پوری ہونے کے بعد جانور کسی بھی وقت موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ریکارڈ میں ان جانوروں اور پرندوں کی بائیولوجیکل عمر کا اندراج کیا جاتا ہے۔‘
شکور منج کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی ان کی عمر پوری ہونے کا وقت قریب آتا ہے تو افزائش نسل کے مختلف طریقوں سے اس تعداد کو پورا رکھنے کی کوششیں شروع کردی جاتی ہیں۔‘ 
ان کے مطابق صرف نایاب جانوروں میں بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ جانور کے مرنے کے بعد اس کی جگہ خالی ہوجاتی ہے۔
’نایاب جانوروں کی افزائش نسل کا اہتمام بہت کم ہوتا ہے اس لیے ان کی صورت حال عام جانوروں اور پرندوں سے مختلف ہوتی ہے۔‘ 
شیر اور ہرن سب سے زیادہ ہلاک ہوئے
محکمہ وائلڈ لائف کی اس رپوٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ جانور اور پرندے لاہور کے چڑیا گھر میں ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد 250 سے بھی زیادہ ہے۔

پنجاب میں سب سے زیادہ جانور اور پرندے لاہور کے چڑیا گھر میں ہلاک ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لاہور چڑیا گھر کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرن سلیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس بات کو ایسے دیکھا جاسکتا ہے جس جانور یا پرندے کی نسل کی جتنی تعداد زیادہ ہے اتنا ہی اموات کا تناسب بھی زیادہ ہو گا۔‘
 لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں میں شیر اور ہرن سب سے زیادہ ہیں اس لیے مرنے والے ان 250 جانوروں میں پہلے نمبر پر شیر اور دوسرے نمبر پر ہرن ہیں۔‘ 
کرن سلیم کے مطابق پرندوں میں چونکہ سب سے زیادہ مور لاہور کے چڑیا گھر میں ہیں اس لیے پرندوں کی کیٹگری میں ان کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔  
خیال رہے کہ پنجاب میں سرکاری طور پر آٹھ چڑیا گھر جبکہ ایک سفاری پارک ہے اور ان میں ہر طرح کے نایاب جانور اور پرندے موجود ہیں۔  
لاہور چڑیا گھر کی افسر کے مطابق ’اس رپورٹ میں ابھی ان جانوروں کی تعداد شامل نہیں جن کو زخمی، اپاہج یا پھر ضعیف ہونے پر فروخت کردیا جاتا ہے۔ ’چند ایک نایاب نسلوں کے سوا تقریباً تمام کیٹگریز میں جانور اور پرندے لاہور کے چڑیا گھر میں سرپلس ہیں۔‘

پنجاب کے آٹھ چڑیا گھروں میں کل 729 جانور موجود ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اسی طرح رینگنے والے جانور بھی صوبے میں سب سے زیادہ لاہور کے چڑیا گھر میں ہیں اور ان کی تعداد بھی سرپلس ہے۔‘  
دلچسپ بات یہ ہے کہ پانچ برسوں میں اتنی اموات کے بعد بھی سرکاری اعداوشمار کے مطابق پنجاب کے آٹھ چڑیا گھروں میں کل 729 جانور، 2476 پرندے اور 61 رینگنے والے جانور موجود ہیں جبکہ صوبہ بھر میں اموات کی شرح میں دوسرے نمبر پر بہاولپور کا چڑیا گھر ہے۔  

شیئر: