Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض سیزن میں قدیم اسلحہ کی نمائش کے لیے عجائب گھر

یہاں مختلف معرکوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی تاریخ بتائی جا رہی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
ریاض سیزن میں مختلف قسم کے اسلحہ کے لیے ایک عجائب گھر بھی موجود ہے۔ اس میوزیم میں گزشتہ دور میں ریاست کے دفاع کے لیے استعمال میں آنے والے اسلحہ اور ہتھیاروں کی نمائش کی گئی ہے۔
عرب نیوزمیں شائع ہونے والے مضمون میں بتایا گیا ہے کہ یہاں پر اس ’ویپنز میوزیم‘ میں قدیم اور نایاب رائفلیں رکھی گئی ہیں جن میں ہاتھوں سے بارود بھرا جاتا تھا۔
اس کےعلاوہ دمشق، فارس، یمن اور ہندوستان میں تیار کی جانے والی تلواریں بھی موجود ہیں جو جزیرہ نما عرب میں ہونے والی جنگوں میں استعمال ہوئی ہیں۔

میوزیم کے حوالے سے ہمارا پیغام قومی، ثقافتی اور تاریخی نوعیت کا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ریاض میں جنادریہ کلچرل اینڈ ہیریٹیج فیسٹیول کے مقام پر اس عجائب گھر میں ایک مخصوص گیلری کو 'بارود' کا نام دیا گیا ہے جہاں قدیم دور میں سعودی ریاست میں ہونے والی لڑائیاں جیتنے کے لیے استعمال میں آنے والے ابتدائی ہتھیاروں کی نمائش کی جا رہی ہے۔
عجائب گھرمیں ان ہتھیاروں کی نمائش بھی کی گئی ہے جو پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران لڑی جانے والی عرب لڑائیوں میں بھی استعمال کیے گئے تھے۔
مختلف قسم کا اسلحہ اور ہتھیاروں کے اس عجائب گھر کی1997میں بنیاد رکھنے والے سعودی شہری محمد الکمان نے بتایا ہے کہ انہوں نے اس سال جنگوں میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی بندوقوں کی نمائش کا فیصلہ کیوں کیا۔
ریاض سیزن2021 کے 14 زونزمیں بنائے گئے اس میوزیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام قومی، ثقافتی اور تاریخی نوعیت کا ہے۔

 ہتھیاروں کے عجائب گھر میں 12 سال سے کم عمر کا داخلہ ممنوع ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

الکمان کا کہنا ہے کہ ہم یہاں آنے والوں کو اپنی تاریخ دکھانا چاہتے ہیں۔ وہ بندوقیں، اسلحہ اور قدیم معرکوں میں استعمال ہونے والے دیگر ہتھیار یہاں رکھے گئے ہیں جو زمانہ قدیم میں استعمال ہوئے۔
اس کےعلاوہ ایسا خصوصی لباس ’زرہ‘ جو میدانی جنگ کے دوران جنگجو پہنا کرتے۔ وہ تلواریں جو پہلی اور دوسری عرب ریاستوں کے بانی اور سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیزآل سعود نے خود استعمال کیں۔
جب یہاں آنے والے اصلی بندوقوں کے اس ذخیرے کی نمائش میں دلچسپی لیتے ہیں تو محمد الکمان انہیں اسلحہ کی تاریخی اہمیت کی وضاحت کرنے کے لیے موجود ہوتے ہیں اور وہ آنے والوں کی رہنمائی کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی سعودیوں، مقیم غیر ملکیوں اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کے لیے یہ حیران کن ہے اور وہ اس کی تاریخی اہمیت کو سراہتے ہیں جس کی وجہ سے مملکت سعودی عرب کا اتحاد ممکن ہوا۔

عجائب گھر میں ایک مخصوص گیلری کو 'بارود' کا نام دیا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے خوشگوار اورفخریہ انداز میں بتایا کہ میرے والد، شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے ساتھیوں میں سے تھےاورانہیں 18ویں، 19ویں اور 20 ویں صدی کے مختلف قسم کے ہتھیار ورثے میں ملے جو اب نسل در نسل ہمیں منتقل ہوئے ہیں۔
میں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد اس وراثت کو حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کے 30 سال لگا کر اس کی تاریخی اہمیت اور ریکارڈ حاصل کیا۔
ریاض سیزن کے زون میں بنائے گئے ہتھیاروں کے عجائب گھر میں اس نمائش کا 23 اکتوبر سے آغاز ہوا  ہےجو کہ 16 مارچ 2022 تک سیاحوں کے لیےجاری رہے گی۔ اس عجائب گھر میں  داخلے کی لیےعمر کی حد کم از 12 سال مقرر کی گئی ہے۔ داخلے کے لیے55 ریال کا ٹکٹ رکھا گیا ہے۔ ہفتہ واری تعطیلات کے دنوں میں ٹکٹ 110 ریال کا ہے۔
 

شیئر: