Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں بڑھتے ریپ کیسز پر کامیڈی: ’لو لیٹر لکھتا رہوں گا‘

ویرداس کو امریکہ میں کامیڈی پروگرام کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا (فوٹو: ویڈیو گریب)
’میں دو انڈیا سے آیا ہوں‘ کی نظم کے بعد انڈیا میں تنقید کا نشانہ بننے والے کامیڈین ویر داس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کو 10 برس تک ہنساتے رہے ہیں اور یہ لو لیٹر لکھتے رہیں گے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ویرداس کا کہنا تھا کہ ’ہنسی ایک طرح کی سیلیبریشن ہے۔ جب ہنسی اور تالیوں سے کوئی کمرہ بھر جائے تو یہ فخر کا موقع ہوتا ہے۔ کوئی بھی انڈین جو حس مزاح رکھتا ہے وہ میری پوری ویڈیو دیکھ کر اس میں موجود طنز کو دیکھ سکتا ہے۔‘
اپنی متنازع ویڈیو سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انٹرنیشنل ایمی ایوارڈز 2021 کے لیے نیو یارک میں موجود ویرداس کی یوٹیوب پر شیئر کی گئی حالیہ ویڈیو ’میں دو انڈیا سے آیا ہوں‘ پر ان کے خلاف دہلی اور ممبئی میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انڈین اداکارہ کنگنا رناوت نے ویرداس کو ’مجرم‘ کہا تو ان کے عمل کو ’سافٹ ٹیررازم‘ سے تعبیر کیا تھا۔
ویرداس نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ’میں نے جب اپنا مواد شیئر کیا تو جو ہوا مجھے اس کی توقع نہیں تھی، یہ لطیفے ہیں جو میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ میرے خیال میں کامیڈین طنز کو سامنے لاتا ہے جو ملک کے اچھے اور برے دونوں پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے۔‘
نیٹ فلکس کے لیے اپنی کاوش ’ویرداس: فار انڈیا‘ کی وجہ سے ایمی ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والے ویرداس نے اپنی مصروفیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں 10 برسوں سے اپنے ملک کو ہنسا رہا ہوں۔ اب میں نے زندگی کو اپنے ملک کے لیے لکھنے پر مرکوز کیا ہے۔ میں یہاں ایمی کے لیے ہوں کیونکہ میں نے اپنے ملک کو لو لیٹر لکھے ہیں۔ جب تک میں کامیڈی جاری رکھ سکا اپنے ملک کے لیے یہ لو لیٹرز لکھتا رہوں گا۔‘
انڈین کامیڈین ویرداس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ’دو انڈیا‘ سے متعلق پرفارمنس دی تھی جس کی ویڈیو میڈیا پر آنے کے بعد ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ویرداس کی ویڈیو پر کمنٹ کرنے والے مختلف صارفین کی جانب سے جہاں ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تو کئی ایسے بھی تھے جنہوں نے ان کی حمایت کی تھی۔

ویرداس کے پیش کردہ مواد میں قابل اعتراض الفاظ کے استعمال سے نالاں صارفین نے ان کے اس انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ریپ کلچر‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔

واشنگٹن میں ہونے والی ایک پرفارمنس کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ’میرا تعلق انڈیا سے ہے جہاں ہم دن کے وقت خواتین کی پوجا کرتے ہیں جبکہ رات کو ان کا گینگ ریپ کرتے ہیں۔‘
ویرداس نے پاکستان اور انڈیا کے مابین کرکٹ میچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا تعلق انڈیا سے ہے جہاں ہم جب بھی گرینز کے خلاف کھیلتے ہیں تو ہماری (رگوں) میں خون بھی نیلا بہتا ہے۔ لیکن جب بھی ہم گرینز سے ہار جائیں تو اچانک ہمارا رنگ اورنج میں تبدیل ہو جاتا ہے۔‘
ویر داس نے نارنجی یا زعفرانی رنگ کا ذکر کر کے دراصل ہندو انتہا پسند جماعت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا تعلق انڈیا سے ہے جو یہ دیکھے گا اور معلوم ہوگا کہ یہ ایک بہت بڑا مذاق ہے۔ لیکن پھر بھی یہ مزاحیہ نہیں ہوگا۔‘

شیئر: