Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھریلو عملہ غلام نہیں، مفتی اعلیٰ

ریاض...سعودی عرب کے مفتی اعلیٰ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے ریکروٹنگ ایجنسیوں سے کہا ہے کہ اللہ سے ڈرو اور گھریلو ملازماﺅں کے دلالوں سے کام لینا بند کرو۔انہیں سہولتیں نہ دو۔ مفتی اعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ گھریلو ملازماﺅں کو کفیلوں سے فرار ہونے پر آمادہ کرنے کیلئے زیادہ محنتانے اور زیادہ تنخواہ دلانے کا لالچ نہ دیا جائے۔ یہ جرم ہے، خلاف قانون ہے۔ شریعت اسکی اجازت نہیں دیتی۔ آل الشیخ القرآن الکریم ریڈیو چینل کے معروف پروگرام ”نورعلی الدرب“ میں ملازماﺅںکو کاروبار بنالینے کے بارے میں شرعی حکم سے متعلق سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا کاروبار کی غرض سے گھریلو ملازمہ درآمد کرنا جائز ہے۔ ان دنوں مملکت میں یہی سب کچھ ہورہا ہے کیا یہ عمل انسانی اسمگلنگ کے دائرے میں نہیں آتا؟ مفتی اعلیٰ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گھریلو عملہ گھروں اور دیگر ملازمین کو کاروبار میں مدد کیلئے درآمد کیا جاتا ہے لہذا جس ملازم کو جس کام کیلئے لایا جائے اس سے وہی کام لیا جائے۔ اس کے سوا کوئی اور کام نہ لیا جائے۔ مفتی اعلیٰ نے کہا کہ ملازماﺅں کیساتھ کھلواڑ اور انکے محنتانوں پر سودے بازی کرنا غلطی ہے، حرام خوری ہے، کمینہ پن ہے۔ ملازمہ یا ملازم کسی کا غلام نہیں۔ وہ آزاد ہے۔ غربت اور ضرورت اسے آپ کے یہاں ملازمت پر مجبور کئے ہوئے ہے۔ مفتی اعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ ملازمہ کو ایک ہزار ریال کے محنتانے پر لاکر 40ہزار ریال میں فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس پر اس کے ویزے اور ریکروٹنگ ایجنسی کی فیس پر 7ہزار ریال خرچ ہوتے ہیں پھر 50ہزار ریال میں بیچ دیا جاتا ہے اسکا کیا حکم ہے؟ مفتی اعلیٰ نے پوری قوت سے اسکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب حرام ہے۔ ملازماﺅںکیساتھ سودے بازی جائز نہیں۔ یہ حق تلفی ہے۔ ایسے مال میں کوئی برکت نہیں ہوگی۔ مسلمان کا فرض ہے کہ اگر وہ کسی کو ملازمہ کے طور پر لایا ہے تو اس سے گھر کے کام کرائے ورنہ اسے ایمانداری سے اس کے وطن بھیجدے ۔ آل الشیخ سے دریافت کیا گیا کہ بعض لوگ اسکولوں اور پبلک مقامات سے ڈرائیور اور گھریلو عملہ حاصل کرنے کا چکر چلاتے ہیں اور انہیں بھاری تنخواہ کی پیشکش کرکے کفیلوں سے فرار ہونے کی راہ دکھاتے ہیں۔ اسکا شرعی حکم کیا ہے۔ مفتی اعلیٰ نے کہا کہ یہ جرم ہے اور خلاف قانون و شرع ہے۔ یہ امانت میں خیانت ہے۔ جائز نہیں۔بعض اوقات ریکروٹنگ ایجنسیاں اس قسم کے دھندے میں ثالثی کرتی ہیں۔ ملازمہ سے رابطہ کرکے اسے کفیل سے فرار کی راہ دکھاتی ہیں۔ یہ سب کام حرام ہیں۔
 
 
 
 

شیئر: