منگل کے روز صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں ایک شاپنگ مال کی تیسری منزل سے کود کر خودکشی کرنے والے نوجوان کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان کا بھائی کافی عرصے سے بے روزگار تھا اور نوکری کی تلاش میں تھا۔
خودکشی کرنے والے شخص زوہیر عباس کے بھائی کا ایک ویڈیو میں کہنا تھا کہ ان کے بھائی نے میتھس میں بی ایس سی آنرز کی تعلیم حاصل کی تھی اور کافی عرصے سے نوکری ڈھونڈ رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
لاہور میں صحافی عنبرین فاطمہ پر حملہ، پولیس نے مقدمہ درج کر لیاNode ID: 621601
-
چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ کی خودکشی یا قتل، تحقیقات شروعNode ID: 621606
ان کے مطابق بے روزگاری کے سبب وہ کافی عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور اسی سلسلے میں ڈاکٹر سے بھی رابطے میں رہتے تھے۔
دوسری جانب مقامی میڈیا کے مطابق پولیس بھی اس واقعہ کو خودکشی قرار دے رہی ہے۔ کراچی میں علاقائی پولیس کے افسر جمیل عباسی کا کہنا ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق 28 سالہ نوجوان نے بے روزگاری کے سبب خودکشی کی۔
کراچی میں ’لکی ون‘ شاپنگ مال کی انتظامیہ نے ایک بیان میں اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اہلکاروں نے فوراً اس شخص کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا تھا اور پولیس کو اطلاع دے دی تھی۔
بیان میں مال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ’نوٹ فرمالیں لکی ون، اس کی انتظامیہ یا اہلکار اس واقعے یا عمل کے ذمہ دار نہیں۔‘
— LuckyOne Mall (@Luckyonepk) November 30, 2021
پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس کے بعد صارفین افسوس اور غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
فلم میکر فرقان صدیقی نے اس واقعے کے حوالے سے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے اپنے معاشی حالات کو سنبھالنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
تاہم ان کی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ زوہیر عباس چار بچوں کا باپ تھا لیکن یہ بات درست نہیں۔ زوہیر کے بھائی کا کہنا تھا کہ وہ غیر شادی شدہ تھے۔
کراچی میں مقیم صحافی فیضان لاکھانی نے اس واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب اپنی زندگیاں ختم کرتے ہوئے دیکھنا دردناک ہے۔‘
سوشل میڈیا صارفین لوگوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ اس واقعے کی ویڈیوز کو شیئر نہ کیا جائے۔
حمیرا بتول نامی صارف نے اس ویڈیو کو ’ڈسٹربنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں نہیں پتہ ہوتا کہ ہم اندرونی طور پر اکیلے جنگیں لڑرہے ہوتے ہیں۔‘