Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کراچی والو! گرین لائن کو پان، گٹکے اور ہڑتالوں سے محفوظ رکھنا‘

وفاقی حکومت کے مطابق گرین لائن سے مزید روٹس بھی جوڑے جائیں گے (فوٹو: گرین لائن بس سروس)
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے طویل عرصے سے تعطل کا شکار گرین لائن بس سروس کے آزمائشی فیز کا افتتاح کیا تو جہاں کراچی کے مکینوں کو ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ فعال ہونے کی امید ہوئی وہیں کچھ خدشات بھی سر اٹھا کر کھڑے ہو گئے۔
گرین لائن بی آر ٹی منصوبہ طویل عرصے سے زیرالتوا تھا۔ کئی مرتبہ کی تاخیر کے بعد اب اس کے آزمائشی آپریشن شروع کیے گئے ہیں۔ منصوبے میں چلائی جانے والی بسیں چینی ساختہ ہیں۔
ابتدائی 40 بسیں رواں برس ستمبر جب کہ دوسری 40 برسیں اکتوبر کے مہینے میں چین سے براستہ سمندر کراچی پہنچی تھیں۔
گرین لائن بی آر ٹی پروجیکٹ کی ایک بس 18 میٹر طویل اور اس میں 140 مسافروں کی گنجائش ہوتی ہے۔
وفاقی حکومت کے فنڈز سے شروع کیا گیا منصوبہ 2016 میں شروع ہوا تو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ 2018 کے عام انتخابات سے قبل منصوبہ مکمل ہونے کی توقع تھی تاہم یہ اس کے بعد کئی ڈیڈلائنز پر شروع نہیں کیا جا سکا تھا۔ وفاقی حکومت نے ابتدائی منصوبے کو سندھ حکومت کی درخواست پر مزید دس کلومیٹر طویل کیا تھا۔
جمعہ کے روز وزیراعظم پاکستان عمران خان نے منصوبے کے ابتدائی آزمائشی فیز کا افتتاح کیا تو حکومت اور ان کے حامی ٹویپس کی جانب سے منصوبہ اور پارٹی کی خوب خوب تعریف کی گئی۔
پی ٹی آئی کے حامی ٹویپس نے افتتاح پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا تو اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے ورکرز سابق وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹس کرتے رہے۔
منصوبے کا کریڈٹ لینے اور اپنے اپنے قائد کا شکریہ ادا کرنے کی ٹویٹس میں شدت آئی تو کچھ صارفین پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو مینشن کرتے ہوئے یہ پوچھتے پائے گئے کہ وہ سابقہ حکومت کے منصوبوں سے کب تک کام چلاتے رہیں گے۔

منصوبے کا کریڈٹ لینے سے آگے نکل کر بات بس پراجیکٹ کے مستقبل تک پہنچی تو کچھ صارفین نے ماضی میں سرکاری سطح پر کراچی میں شروع کیے گئے ٹرانسپورٹ منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے انجام پر افسوس کا اظہار کیا۔ کچھ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان اس منصوبے سے متعلق ہونے والی کھینچا تانی کا ذکر کرتے ہوئے مستقبل کے متعلق خدشات کا شکار دکھائی دیے۔
گفتگو کا سلسلہ حکومتی دائرے سے باہر نکل کر عوام میں پہنچا تو ندا یاسر نامی ایک ٹویپ نے کراچی والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’گرین لائن کو پان، گٹکے اور ہڑتالوں سے محفوظ رکھنا۔‘

زیادہ امید یا خدشات کا اظہار کرنے والوں کو دیے گئے جواب میں صارفین کا کہنا تھا کہ ’خواب سے باہر آ جائیں، کراچی ہے کوئی مذاق نہیں۔‘
سرجانی سے میونسپل پارک تک کے روٹ پر 80 ہائبرڈ بسیں چلیں گی۔ 22 کلومیٹر کے روٹ میں 12 کلومیٹر سطح زمین سے بلند جب کہ اس میں 23 سٹیشن ہیں۔ ایک لاکھ 35 ہزار مسافروں کے یومیہ سفر کے اندازے کے ساتھ بس کا کرایہ 15 روپے تا 55 روپے رکھا گیا ہے۔

شیئر: