پولیس کے مطابق اس شخص نے یہ کام ایک اور مبینہ قتل کے مقدمے سے بچنے کے لیے کیا۔
سدیش کمار پر 2018 میں گھر سے فرار ہو جانے والی بیٹی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن انہیں سزا نہیں ملی تھی۔
سدیش کمار کو گذشتہ برس اس وقت رہا کیا گیا تھا جب حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جیلوں میں قیدیوں کی بھیڑ کم کرنے کی کوشش کی تھی۔
پولیس کو گذشتہ ماہ دارالحکومت نئی دلی کے مضافات میں غازی آباد میں ایک نعش ملی تھی جس نے سدیش کمار کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور وہاں ان کا شناختی کارڈ بھی موجود تھا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ایراج راجا نے اے ایف پی کو بتایا کہ نعش جزوی طور پر جھلس گئی تھی اور چہرہ پہچاننا ممکن نہ تھا۔
’ہم نے سدیش کمار کے گھر جا کر اس بارے میں تفتیش کی اور ان کی اہلیہ کو نعش کی شناخت کے لیے کہا۔ انہوں نے فوری طور پر نعش کی شناخت اپنے شوہر کی لاش کے طور پر کردی تاہم ہمیں یقین نہیں آیا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ اسے ملنے والی نعش جزوی طور پر جھلس گئی تھی اور چہرہ پہچاننا ممکن نہ تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پولیس کو یہ اطلاع ملی کہ سدیش کمار ابھی زندہ ہے اور اس کے بعد جمعے کو پولیس نے انہیں گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایراج راجا نے کہا کہ پوچھ گچھ کے بعد انہوں نے بالآخر زبان کھول دی۔
سدیش کمار نے ایک مستری سے دوستی کی اور انہیں مرمت کا کام کرنے کے بہانے اپنے گھر بلایا، انہیں پہننے کے لیے کپڑے کا ایک جوڑا دیا اور قتل کرنے سے پہلے اسے شراب بھی پلائی۔
ایراج راجا نے کہا کہ سدیش کمار اور ام کی اہلیہ دونوں پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔