آئندہ 9 برس کے دوران مملکت میں 12 ٹریلین ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری متوقع
پرائیویٹ سیکٹر چار ٹریلین ریال سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں میں لگائیں گا۔ (فوٹو: عاجل)
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ ’آئندہ نو برس کے دوران مملکت میں 12 ٹریلین ریال سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی کیونکہ سعودی عرب تیل سے ہٹ کر انپی معیشت کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر چار ٹریلین ریال سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں میں لگائیں گا۔ غیر ملکی سرمایہ کار بھی اس پروگرام کا حصہ ہوں گے۔‘
سرکاری خبر رساں ایجسنی ایس پی اے اور اخبار 24 کے مطابق وزیر سرمایہ کاری نے بجٹ 2022 فورم کے دوران 2021 اور 2022 کے حوالے سے سرمایہ کاری اور مستقبل میں سرمایہ کاری کے امکانات و توقعات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
خالد الفالح نے کہا کہ ’مملکت کی تاریخ میں پہلی سرمایہ کاری کے کچھ ایسے اقدامات ہوں گے جن کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرمایہ کاری کی قومی حکمت عملی کے تحت طے کیا گیا ہے کہ اب تک جن شعبوں میں سرمایہ لگایا جا چکا ہے آئندہ ان پر سرمایہ نہ لگایا جائے بلکہ ایسے شعبوں میں سرمایہ لگایا جائے جو اب تک ہمارے یہاں نہیں ہیں۔‘
سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ’مملکت ایسے شعبوں پر توجہ مرکوز کریں گے جنہیں اب تک ان کا حق نہیں ملا ہے مثلاً گرین انرجی اور تجدد پذیر انرجی، ٹرانسپورٹ سیکٹر اور جدید ٹیکنالوجی کا سیکٹر ہماری توجہات کا محور بنیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کا مقصد اگلے نو برسوں میں 1.8 ٹریلین ریال کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔‘
انہوں نے معیشت کو کھولنے کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات سے بھی آگاہ گیا۔