اومی کرون کا پھیلاؤ، یورپ کے متعدد ملکوں میں نئی پابندیوں کا نفاذ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اومی کرون اب تک 89 ملکوں میں پہنچ چکا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ممالک میں کورونا کی نئی لہر کے پیش نظر ایک بار پھر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں تیزی سے پھیلنے والے ویریئنٹ اومی کرون سے ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری جانب پابندیوں کے خلاف پیرس سے بارسلونا تک احتجاج بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کورونا کے نئے کیسز کی تعداد بڑھنے پر فرانس، یونان اور آسٹریا میں وزرائے صحت نے انتباہ جاری کیا اور حکومتوں نے سفری پابندیوں کا نفاذ کیا ہے۔
پیرس میں نئے سال کے آغاز پر تقریبات اور آتش بازی کو منسوخ کر دیا گیا ہے جبکہ ڈنمارک میں تھیٹرز، کنسرٹ ہالز، امیوزمنٹ پارکس اور میوزیم بند کر دیے گئے ہیں۔
آئرلینڈ میں حکومت نے پبس اور بارز پر رات آٹھ بجے کے بعد کرفیو کا نفاذ کیا ہے جبکہ گھر کے اندر اور کھلی جگہوں پر تقریبات کے لیے نئے ضوابط جاری کیے ہیں۔
لندن کے میئر صادق خان نے صحت حکام کی جانب سے کورونا کے بڑھتے کیسز کے خدشے اور اس کے ہیلتھ کیئر نظام پر ممکنہ بوجھ کے حوالے سے اقدام کرتے ہوئے برطانیہ کے دارالحکومت میں مقامی کونسلز کو ایمرجنسی سروسز کے ساتھ کام کے لیے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے خطے میں وبا کے اثرات کو دیکھتے ہوئے قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ نئی پابندیوں کی ضرورت تھی تاکہ انسانی جانوں کو وائرس کے دوبارہ پھیلتے خطرے سے بچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب آسان نہیں۔ ہم سب کورونا اور اس سے بچنے کے لیے لگائی جانے والی پابندیوں سے اُکتا چکے ہیں۔ اتار چڑھاؤ، مایوسی اور بے چینی نے ہم سب کو متاثر کیا ہے لیکن ہم نے اس حقیقت کے ساتھ جینا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ اومی کرون اب تک 89 ملکوں میں پہنچ چکا ہے اور کئی علاقوں میں اس ویریئنٹ کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔