Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملزم ظاہر جعفر کی ذہنی صحت کے جائزے کی درخواست مسترد

عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی ذہنی صحت کا جائزہ لینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نےبدھ کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم کے ذہنی مریض ہونے کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی۔
نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے آئندہ سماعت پر وکلا کو حاضری یقینی بنانے اور شوکت مقدم کے بیان پر جرح مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بدھ کو ڈسٹرکٹ اینڈ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں نور مقدم کیس کی سماعت ہوئی جس میں ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا اور کمپیوٹر آپریٹر محمد مدثر پر وکلا کی جرح مکمل ہو گئی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی مریض ہونے کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے پر بھی دلائل مکمل کر لیے گئے جس کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
دوران سماعت ملزمان کے وکلاء کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ مدعی کے خاندان کی جانب سے سوشل میڈیا خصوصاً ٹویٹر پر وکلا کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جس میں وکلاء کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ 
مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے عدالت کے سامنے یقینی دہانی کروائی کہ اگر ایسا کچھ ہے تو آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
دوران سماعت کیا ہوا؟ 

عدالت نے ملزم کے وکیل کو ذہنی مریض کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر مدعی کے وکیل سے جواب طلب کیا: فائل فوٹو اے ایف پی 

کمپیوٹر آپریٹر محمد مدثر پر جرح کے دوران ملزمان کے وکیل اکرم قریشی نے جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں چلانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سمیت عدالت میں موجود تمام دیگر افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی جائے۔
جس پر جج عطاء ربانی نے صحافیوں اور دیگر وکلاء کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کمرہ عدالت کو بند کرا دیا۔ اس دوران سی سی ٹی وی فوٹیج کی ڈی وی آر کو ڈی سیل کیا گیا اور کمرہ عدالت میں فوٹیج چلائی گئی۔ 
پانچ سے سات منٹ تک کمرہ عدالت بند رہنے کے بعد صحافیوں کو واپس بلایا لیا گیا جس کے بعد کمپیوٹر آپریٹر محمد مدثر پر جرح ہوئی۔ 
جرح کے دوران محمد مدثر نے بتایا کہ میرے علم میں نہیں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا مکمل دورانیہ کیا ہے، نہ ہی میں نے مکمل فوٹیج چلا کر دیکھی ہے۔
انہوں نے کمرہ عدالت میں بتایا کہ انسپکٹر نے جہاں سے فوٹیج چلانے کا کہا وہیں سے ریکارڈ کی ہے۔
کمپیوٹر آپریٹر پر جرح مکمل ہونے کے بعد جج عطاء ربانی نے استفسار کیا کہ مدعی شوکت مقدم پر جرح آج ہی کرنی ہے؟
جس پر وکیل اکرم قریشی نے کہا کہ میں آج بھی مشکل سے آیا ہوں، آیندہ سماعت پر جرح مکمل کر لیں گے عدالت صبح سویرے جرح کا وقت دے۔۔ 
عدالت نے ملزم کے وکیل کو ذہنی مریض کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر مدعی کے وکیل سے جواب طلب کیا۔
مدعی کے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم گرفتاری سے لے کر اب تک مختلف عدالتوں میں پیش ہوا اور مرکزی ملزم کی جانب سے اس وقت درخواست دی گئی جب ٹرائل اختتامی مراحل میں ہے۔ 
شاہ خاور نے کہا کہ اگر ایسی کوئی نوعیت ہوتی تو جج خود میڈیکل معائنہ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے لیکن مرکزی ملزم کی جانب سے ایسا کوئی بات سامنے نہیں آئی جس سے شبہ ہو کہ وہ ذہنی طور پر فٹ نہیں۔ 
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے مختلف عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ظاہر جعفر کی درخواست جس وکیل نے دائر کی وہ قابل سماعت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکیل سکندر زولقرنین سٹیٹ کونسل ہیں وہ ملزم کا دفاع کر سکتے ہیں نئی درخواست دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ 
وکیل حسن عباس نے کہا کہ جب ملزم پر فرد جرم عائد کی جارہی تھی اس وقت کہا تھا کہ ان پر دفعہ 201 کیوں دائر کی گئی ہے؟ جب اسے سمجھایا گیا کہ دفعہ 201 کیوں دائر ہوئی تب انہوں نے دستخط کیے جس کا مطلب ہے کہ وہ عدالت کارروائی کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ 
اپنے دلائل دیتے ہوئے حسن عباس نے کہا کہ ظاہر جعفر اپنی کمپنی کے چیف برینڈ سٹریٹیجسٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
انہوں نے عدالت میں مختلف تصاویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر ایک نجی سکول میں بطور ٹرینر ٹریننگ سیشنز میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں جبکہ جائے وقوعہ کو کمپنی نے سب آفس ڈیکلئیر کیا ہوا، کیا کسی سب آفس میں ذہنی ان فٹ شخص کو اکیلے چھوڑا جا سکتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر یہ والدین کی غیر ذمہ داری یے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب چیزیں ثابت کرتی ہیں کہ یہ درخواست مسترد کی جائے۔ 

20 جولائی 2021 کی شام اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر کی 28 سالہ نور مقدم کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا: فوٹو اے ایف پی

ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذولقرنین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی جانب سے اس عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔ 
انہوں نے ملزم ظاہر جعفر پر تھانہ مارگلہ میں درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ 'ملزم کے اس عدالت میں رویے کی وجہ سے ان پر ایک مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے میڈیکل پینل تشکیل دینے کی درخواست کی گئی یے۔ 
عدالت نے کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

شیئر: