حسن نصر اللہ نے اس سرخ لکیر کو عبور کیا جو لبنان نے مملکت کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کھینچی ہوئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے صدر میشال عون، وزیراعظم نجیب میقاتی اور کئی سیاست دانوں نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف دھمکیوں کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حسن نصر اللہ نے اس سرخ لکیر کو عبور کیا جو لبنان نے مملکت کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کھینچی ہوئی ہے، اور سعودی عرب پر اپنے حملے کے ذریعے خلیج میں کام کرنے والے لاکھوں لبنانیوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’ہر وہ شخص جو لبنان اور خطے میں امریکیوں سے دوستی کرتا ہے وہ ایک سازشی ہے۔‘
لبنانی صدر نے منگل کو کہا کہ ’لبنانی عوام لبنان کے عرب اور بین الاقوامی تعلقات کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں، خاص طور پر خلیجی ریاستوں کے ساتھ، جہاں سعودی عرب سب سے آگے ہے۔‘
وزیراعظم نجیب میقاتی نے مملکت سعودی عرب کے خلاف حسن نصراللہ کے لفظی حملے پر فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے بیانات لبنانی حکومت اور لبنانی عوام کی اکثریت کے موقف کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘
’کسی عرب ملک بالخصوص خلیجی ریاستوں کو ناراض کرنا لبنان کے مفاد میں نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ ہم حزب اللہ سے متنوع لبنانی قوم کا حصہ بننے اور لبنان کے ساتھ اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، لیکن اس کی قیادت اس سمت کے خلاف موقف رکھتی ہے جو لبنانی عوام اور لبنان کے برادرانہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘
حزب اللہ کے سربراہ کے بیان پر سابق صدر میشال سلیمان نے کہا کہ ’کیا انہوں نے یہ موقف ایران کی ایما پر لیا؟ لبنانی عوام اس موقف کو مسترد کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سے لبنان کو بہت نقصان پہنچے گا اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے جو لبنان سے بے لوث محبت کرتا ہے۔‘
سابق وزیراعظم فواد سنیورہ نے کہا کہ ’حسن نصر اللہ کے بیانات لبنان اور اس کے قومی مفادات، جو خطرے میں پڑ رہے ہیں، کے خلاف ایک جرم کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ مملکت کے خلاف نصر اللہ کی تقریر 'غیر منصفانہ، مفاد پرستانہ اور لبنان کو مزید گھٹن دینے والی تھی۔'
سابق وزیراعظم سعد حریری نے بھی حسن نصر اللہ کو ایک ٹویٹ میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'سعودی عرب اور اس کے رہنماؤں پر حملہ کرنے پر آپ کا اصرار لبنان، اس کے کردار اور اس کے عوام کے مفادات پر مسلسل حملہ ہے۔'
'سعودی عرب نے لبنانی ریاست کو ان لبنانی شہریوں کو استعمال کرتے ہوئے کبھی دھمکی نہیں دی جو کئی دہائیوں سے مملکت میں کام کر رہے ہیں اور مقیم ہیں۔'