فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ویب سائٹ پر ہیکرز کے حملے کی تحقیقات میں ابھی تک ہیکرز کا تعین نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی ویب سائٹ کی سکیورٹی کے کسی ذمہ دار کو غفلت یا کوتاہی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ ریونیو نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتایا ہے کہ ’کسی بھی ایسے سسٹم کی طرح جو انٹرنیٹ سے منسلک ہے، پر سائبر حملہ ہونا معمول کی بات ہے۔ ایف بی آر کی ویب سائٹ پر یومیہ 71 ہزار حملے ہوتے ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہیکرز کے پاس نت نئے ٹولز آگئے ہیں۔‘
ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’دیکھنے میں آیا ہے کہ قومی دنوں پر سائبر حملوں میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے اور 14 اگست کو ہونے والا سائبر حملہ کسی بھی قومی اہمیت کے دن پر ہونے والے سائبر حملوں کی ایک کڑی تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
سائبر حملے، امریکی صدر کا انٹیلیجنس ایجنسیوں کو تحقیقات کا حکمNode ID: 579926
-
پاکستان کے سرکاری بینک پر سائبر حملہ، ’مالی نقصان نہیں ہوا‘Node ID: 614166
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ’ویب سائٹ پر پہلے سے لگائے گئے سکیورٹی پروٹوکولز کے باعث سائبر حملہ ڈیٹا سینٹر کے فونٹ تک محدود کر دیا گیا جس سے صرف ورچوئل مشینیں متاثر ہوئیں۔‘
’سائبر حملے سے روزانہ کی بنیاد پر انجام دیے جانے والے معمولات کچھ روز کے لیے متاثر ہوئے۔ ابتدائی فرانزک ٹیم کے جائزے کے مطابق سٹوریج ایریا نیٹ ورک، جہاں پر صارفین کا ڈیٹا محفوظ تھا، اسے نقصان نہیں پہنچا۔‘
ایف بی آر کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ ’آج کی تاریخ تک ایسے کوئی شواہد بھی سامنے نہیں آئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ کسی صارف یا ٹیکس ادا کرنے والے کا ڈیٹا چوری یا تبدیل ہوا ہو۔ ‘
ایف بی آر کے مطابق ’اس سائبر حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس کے لیے بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی فرم کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ ان تحقیقات کے ذریعے تمام مشینوں کو ڈیپ سکین کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلایا جا سکے گا کہ بنیادی خلاف ورزی کہاں ہوئی تھی تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔‘
’جب اس کا پتہ چل جائے گا تو اس کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور تیسرے فریق کے ذریعے سیکیورٹی آڈٹ بھی کرایا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی سائبر حملہ روکنے کے لیے کسی بھی ممکنہ خامی کا پتہ چلایا جا سکے۔ اس حوالے سے ایک جامع ایکشن پلان بھی بنایا گیا ہے جس پر عمل در آمد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36496/2022/1041531-2018934490.jpg)