مملکت نے کان کنی کے حوالے سے اہم اہداف مقرر کیے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں کان کنی کے آغاز سے لے کر ایک سال قبل تک جتنے لائسنس جاری کیے گئے اتنے لائسنس صرف ایک برس میں جاری ہوئے-
کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری قانون کے اجرا کے بعد سے 75 سرمایہ کاروں کو لائسنس جاری کیے جاچکے ہیں-
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ معدنیات کا شعبہ دنیا بھرمیں معیشت کا اہم ترین ستون ہے-
سعودی حکومت نے دنیا میں کانکنی کے شعبے کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے کانکنی کی بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا ہے-
کورونا وبا کے باوجود کانفرنس میں 300 مہمانوں نے شرکت کی جن میں سو اہم شخصیات کے اس موضوع پر لیکچرزبھی شامل ہیں-
الفالح نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں نیا سرمایہ کاری قانون بے حد سنجیدگی سے تیار کیاجارہاہے-
الفالح نے کہا کہ مملکت نے کان کنی کے حوالے سے اہم اہداف مقرر کیے ہیں- کانکنی فی الوقت ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں 17 ارب ڈالر کا حصہ ڈال رہی ہے-
مملکت کا عزم ہے کہ 2030 تک اسے3 گنا بڑھا دیا جائے- کانکنی پر بین الاقوامی کانفرنس تجربات کے تبادلے اور اس شعبے کی افادیت کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی-
وزارت سرمایہ کاری کانفرنس کے پہلو بہ پہلو منعقد ہونے والی نمائش میں اپنا پویلین قائم کیا ہے- جس کا لوگو ’سعودی عرب میں سرمایہ لگاؤ‘ ہے-
سرمایہ کاروں کو مملکت کے معدنیات کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کے مواقع سے روشناس کرایا جارہا ہے- ان کے ساتھ شراکت کے امکانات کا جائزہ لیا جارہا ہے- انہیں یہاں پیش کی جانے والی سہولیات اور ترغیبات سے آگاہ کیا جارہا ہے-
مملکت میں معدنیات کی قدر کا تخمینہ 1.3 ٹریلین ڈالر ہے- ’سعودی عرب میں سرمایہ لگاؤ‘ پلیٹ فارم پر معدنیات کی سرمایہ کاریوں کا حجم 25 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہے-