انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے پینچ ٹائیگر ریزرو کی کالر والی نامی لیجنڈری شیرنی کی موت واقع ہو گئی ہے۔
اس شیرنی کو 11 برس کے عرصے میں 29 بچے پیدا کرنے پر ’سُپر موم‘ کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
روسی سرکس کی شیرنی تماشائیوں کے سامنے بے ہوش ہوگئیNode ID: 319276
-
شیر اور شیرنی کی ہلاکت، زرتاج گل اور دیگر کو نوٹسNode ID: 499781
-
آوارہ کتے کا شیرنی کو چیلنج، ’یہ تاریخ کی بہت انوکھی لڑائی ہے‘Node ID: 531706
انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ٹی 15 کے نام سے بھی مشہور اس شیرنی کی آخری رسومات کے موقع پر کئی مقامی افراد موجود تھے۔
ہندی میں کی جانے والی ایک ٹویٹ میں مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے لکھا ہے کہ ’ریاست کے جنگلات ہمیشہ اس شیرنی کی دھاڑ سے گونجتے رہیں گے۔‘
انڈین نیوز ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق جنگلات کی دیکھ بھال کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ شیرنی کی موت سنیچر کو بڑھاپے کی وجہ سے ہوئی۔
ماہرین کے مطابق شیروں کی اوسط عمر 12 برس ہوتی ہے جبکہ ’کالر والی‘ کی عمر 17 تھی۔
شیرنی کے ڈھانچے کو نیشنل ٹائگر کنزرویشن اتھارٹی کی گائیڈ لائنز کے مطابق ڈسپوز کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے اندرونی اعضا کو معائنے کے لیے لیبارٹری میں بھیج دیا گیا ہے۔
اس شیرنی کو کالر والی کا نام مقامی افراد نے دیا تھا۔
مدھیہ پردیش میں 526 شیر ہیں اور اس ریاست کو 2018 میں انڈیا کی ’شیروں والی ریاست‘ کا خطاب دیا گیا تھا۔
ٹوئٹر پر صارفین شیرنی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے نظر آئے۔
پریرنا سنگھ نامی صارف لکھتی ہیں کہ انڈیا میں ہر حال میں شیروں کی خفاظت کی جاتی ہے۔
#India A country where #tigers kill ~200 people annually. Where ~2900 #tigers live with >1.3bn people
A country which protects its tigers against all odds
A country which accords #tigers a funeral with all rituals
a salute to India, #tiger, its protectors, its people#collarwali pic.twitter.com/U4YkM669kV— prerna singh bindra (@prernabindra) January 16, 2022
انڈیا میں جنگلات کے افسر پروین کسوان نے ٹوئٹر پر کالر والی کی آخری رسومات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انڈیا کے علاوہ ایسا کہیں دیکھنے میں نہیں آتا۔
Last rites of tigress Collarwali of Pench. Where else you will find such view other than India !! pic.twitter.com/w1Q6STu793
— Parveen Kaswan, IFS (@ParveenKaswan) January 17, 2022