Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہیز میں دیا گیا بیڈ ٹوٹنے پر پورا فرنیچر تبدیل کرنے کا حکم

صارف عدالت نے فرنیچر دکان کے مالک کو حکم دیا کہ وہ پورے کے پورے فرنیچر کو تبدیل کریں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک صارف عدالت نے جہیز میں دیے گئے بیڈ کے ٹوٹنے پر دائر کیے گئے مقدمے میں دکاندار کو پورا فرنیچر تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ 
لاہور کے علاقے ٹاون شپ کے رہائشی جاوید اقبال نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو جہیز میں فرینچر دیا لیکن چند ہی دنوں میں ناقص لکڑی کی وجہ سے بیڈ ٹوٹ گیا۔
انہوں نے اپنی درخواست میں لکھا کہ اس وجہ سے ان کے پورے خاندان کو شدید کوفت کا سامنا کرنا پڑا لہذا اس ذہنی اذیت کو ختم کرنے کے لیے انہیں ایک کروڑ روپے ہرجانہ دیا جائے۔ 
جاوید اقبال نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ فیصل ٹاون کی بڑی فرنیچر کی دوکان تھی اور میں نے من مانگی رقم بھی اپنی بیٹی کے جہیز کے لیے ادا کی، اس کے باوجود بھی انتہائی گھٹیا قسم کی لکڑی استعمال کی گئی تو میں نے اسی وجہ سے بجائے خود جا کے کوئی بات کرنے کے سیدھا عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔
دوسری طرف فرینچر دکان کے مالک محمد آصف نے اپنی غلطی عدالت کے روبرو تسلیم کر لی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لکڑی انہوں نے بھی اوپن مارکیٹ سے خریدی تھی۔ لکڑی کے اندر گھن لگا ہوا تھا جو سطح سے واضع نہیں تھا جس وجہ سے یہ ایک تکلیف دہ صورت حال پیدا ہوئی۔ 
صارف عدالت نے فرنیچر دکان کے مالک کو حکم دیا کہ وہ پورے کے پورے فرنیچر کو تبدیل کریں نہ کہ صرف بیڈ کو۔ یہ حکم محمد آصف نے فوری طور پر قبول کر لیا۔ جس کے بعد عدالت نے مقدمہ نمٹا دیا۔ 
دوسری طرف جاوید اقبال نے بتایا کہ وہ صارف عدالت کے حکم سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اخروٹ کی لکڑی کا کہہ کر فرنیچر بیچا گیا کہ اس کو گھن نہیں لگتا۔ عدالت میں یہ بات واضع ہو گئی تھی کہ ان کے ساتھ غلط بیانی کر کے ان کو فرنیچر بیچا گیا۔ تاہم اب وہ مزید قانونی چارہ جوئی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ 
انہوں نے بتایا کہ عدالتی حکم پر انہیں پورا فرنیچر نیا مل گیا ہے۔ 

شیئر: