مملکت میں حالیہ عرصے میں طلاق کی شرح بڑھنے کی وجہ کیا؟
دس برس میں طلاق کی شرح میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے- (فوٹو ٹوئٹر)
گزشتہ چند ماہ کے دوران مملکت میں طلاق کے واقعات میں اضافے سے پورے معاشرے میں ہلچل دیکھی جا رہی ہے- گزشتہ دس برس کے دوران طلاق کے ریکارڈ ٹوٹ گئے- فی گھنٹہ 7 طلاقیں ہونے لگیں-
الوطن اخبار کے مطابق 2011 سے 2022 تک طلاق کے اعداد وشمار دیکھ کر چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ کیا طلاق کے واقعات کی بھرمار کا باعث خواتین کو دی جانے والی مراعات کا غلط استعمال تو نہیں ہے؟
سعودی محکمہ شماریات نے طلاق ناموں کے اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 2020 کے آخری مہینوں کے دوران 57 ہزار 595 طلاقیں ہوئی ہیں- جو 2019 کے مقابلے میں 12.7 فیصد زیادہ ہیں-
2011 میں 34 ہزار طلاقیں ہوئی تھیں- پھر اگلے دس برس کے دوران طلاق کی تعداد میں 60 فیصد تک اضافہ ہوگیا-
گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 2022 کے دوران طلاق کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا- 2010 میں 9233 طلاقیں ہوئی تھیں اور سال رواں کی رپورٹوں کے مطابق مملکت میں فی گھنٹہ 7 طلاقیں ہورہی ہیں- ہر دس شادیوں میں سے تین کا نتیجہ طلاق کی صورت میں نکل رہا ہے-
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ طلاق کی کثرت کا ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خواتین میں خود کفالت کی شرح بڑھ گئی ہے- سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹرز میں خواتین و حضرات کے درمیان فرق سمٹ گیا ہے- خواتین مالی اعتبار سے زیادہ خودمختار ہوگئی ہیں- اب انہیں علیحدگی کی صورت میں پیش آنے والے مالی مسائل کا خوف نہیں رہا-
ماہرین کا کہنا ہے کہ طلاق کا یہ سبب درست نہیں ہے- پوری دنیا میں طلاق کی شرح بڑھی ہے- سعودی عرب تک محدود نہیں- مصر میں ہر منٹ میں دو شادیاں ہورہی ہیں اور ہر دو منٹ میں ایک طلاق ہو رہی ہے-
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں