Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوراک میں مونگ پھلی ہو تو بچے الرجی سے محفوظ رہتے ہیں: تحقیق

جن بچوں کو مونگ پھلی کا پاوڈر دیا گیا ان میں سے 20 کے اندر الرجی میں کمی ہوئی۔ (فوٹو: ان سپلیش)
ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر بچوں کی خوراک میں ابتدا ہی سے مونگ پھلی شامل کر دی جائے تو وہ اس سے پیدا ہونے الرجی سے محفوظ رہ سکتے ہیں جس نے عالمی سطح پر بچوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریسرچرز کو معلوم ہوا کہ شیر خوار، چھوٹے بچوں اور عمر کے حساب سے خوراک میں مونگ پھلی شامل کرتے رہنے سے وہ الرجی کے خلاف زیادہ معدافعت پیدا کر سکتے ہیں
دی لانسنٹ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں مونگ پھلی سے الرجی رکھنے والے صفر سے تین سال کے 146 بچوں پر اڑھائی برس تک تجربہ کیا گیا۔
ایک گروپ میں 96 بچے تھے اور انہیں روزانہ ’پینٹ پروٹین پاوڈر‘ دیا گیا اور خوراک کو بتدریج بڑھا کر چھ مونگ پھلیوں کے برابر کیا گیا۔
دوسرے گروپ کو جو کے آٹے سے بنایا گیا ایک مکسچر دیا گیا۔
جن بچوں کو مونگ پھلی کا پاوڈر دیا گیا ان میں سے 20 کے اندر الرجی میں کمی ہوئی اور تھراپی ختم ہونے کے چھ ماہ بعد تک الرج نہیں ہوئی۔ دوسرے گروپ کے ایک بچے میں الرجی میں کمی ہوئی۔
تھراپی کے چھ ماہ بعد جن بچوں کی الرجی میں کمی ہوئی تھی وہ 16 مونگ پھلیوں کے برابر خوراک لینے لگے۔
تحقیق کے مطابق 12 ماہ سے کم عمر کے بچوں نے زیادہ بہتری دکھائی۔ اس تحقیق معاون سٹیسی جونز کا کہنا ہے کہ ’شروع ہی میں اقدامات کیے جائیں تو الرجی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔‘
ریسرچ کے مطابق مغربی ممالک میں دو فیصد بچے مونگ پھلی سے پیدا ہونے والی الرجی کا شکار ہوتے ہیں جو پوری عمر ان کے ساتھ رہتی ہے۔
’متاثرہ کو مونگ پھلی نہیں دینی چاہیے اور الرجی سے پیدا ہونے والے جھٹکوں سے نمٹنے کےلیے اقدامات کرنے چاہیں۔‘

بچے ان لوگوں سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہوں نے مونگ پھلی کھائی ہو اور وہ ان کے ساتھ بغل گیر ہوں. (فوٹو: انسپلیش)

حتی کہ یہ بچے ان لوگوں سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہوں نے مونگ پھلی کھائی ہو اور وہ ان کے ساتھ بغل گیر ہوں۔
معاون ریسرچر ویسلے برکس کا کہنا تھا کہ ’ایسی صورتحال میں کوئی علاج ممکن نہیں جس سے الرجی شدہ بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‘
اس سے پہلے بھی اس طرح ریسرچ ہو چکی ہے جن سے یہی نتائج نکلے، لیکن یہ سٹڈی جامع ہونے کی وجہ سے منفرد ہے۔   

شیئر: