امریکی جنرل فرینک میک کینزی متحدہ عرب امارات پہنچ گئے
امریکی جنرل فرینک میک کینزی متحدہ عرب امارات پہنچ گئے
پیر 7 فروری 2022 14:23
متحدہ عرب امارات کو دنیا کے بہترین اور جدید ترین ریڈار فراہم کریں گے۔(فوٹو عرب نیوز)
امریکی میرین جنرل فرینک میک کینزی گذشتہ روز اتوار کو متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات میں حوثیوں کے میزائل حملوں کے بعد اپنے اس دورے کے دوران امریکی جنرل خلیجی ریاست کے دفاع کو مضبوط بنانے کی کوششوں پر بات چیت کر یں گے۔
یمن میں موجود ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے گذشتہ ہفتے امارات کے اہداف پر بڑے پیمانے پر ناکام میزائل حملے کئے تھے جس کے بعد اماراتی اور امریکی فضائی دفاع کو متحرک دیکھا گیا اورامریکی فوجیوں کو مختصر وقت کے لیے بنکروں میں پناہ لینا پڑی۔
ان میزائل حملوں کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی زیرقیادت اب تک کی کوششیں کامیاب ثابت نہیں ہوئیں۔
امریکی جنرل میک کینزی جو سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کے طور پر مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے نگران ہیں۔
حوثیوں کے امارات پر حملوں کے جواب میں جنرل میک کینزی کا یہ دورہ خلیجی ریاست کے دفاع کے لیے امریکی عزم کو واضح کرتا ہے۔
امریکی جنرل نے ابوظبی میں لینڈنگ سے کچھ دیر قبل نامہ نگاروں کو بتایا کہ میرے خیال میں متحدہ عرب امارات کے لیے یہ بہت پریشان کن وقت ہے اور ہم یہاں امارات کو مدد فراہم کرنے کے لیے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پینٹاگون نے متحدہ عرب امارات کی بحریہ کے ساتھ شراکت کے لیے ابوظبی میں جدید F-22 لڑاکا طیاروں اور گائیڈڈ میزائل سے لیس بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
میک کینزی نے کہا کہ امارات کو دنیا کے بہترین ریڈار فراہم کریں گےجو زمین کی طرف آنے والے کروز میزائلوں اور ڈرونز کی نشاندہی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکی جنرل نے کہا ہے کہ امریکی بحریہ کا جہاز یو ایس ایس کول متحدہ عرب امارات کے قریب موجود رہے گا اور ممنوعہ وغیر قانونی اشیاء کی ترسیل پر مستقل نظر رکھے گا۔
حوثیوں کی جانب سے تازہ ترین میزائل حملوں کے بارے میں پوچھے جانے پر جنرل میک کینزی نے بتایا کہ میدان جنگ میں ملنے والی ناکامیوں کے ردعمل کے طور پر وہ اس طرح کے مزید حملے کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے تہران پر حوثیوں کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
جنرل میک کینزی کا کہنا ہے کہ درمیانے فاصلے پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل جو یمن سے فائر کیے گئے اور متحدہ عرب امارات کی حدود میں داغے گئے وہ نہ تو یمن میں ڈیزائن ہوئے اور نہ ہی وہاں بنائے گئے یہ سب کہیں اور ہوا ہے اور میں یقینی طور پر سمجھتا ہوں کہ اس کی پشت پر ایران نظر آ رہا ہے۔