Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہم نے سوچا پاپا ہمیں مار دیں گے‘، ’جسٹن گرلز‘ کا انٹرنیٹ سے کوک سٹوڈیو تک کا سفر

مقدس اور ثانیہ کا گایا ہوا جسٹن بیبر کا گانا 2015 میں انٹرنیٹ پر وائرل ہوا تھا۔ (تصویر: کوک سٹوڈیو/سکرین گریب)
’جب ہم ہمارے محلے میں داخل ہوئے تو ایک شاپ پر پرانا ٹی وی پڑا ہوا تھا اور وہاں بریکنگ نیوز چل رہی تھی اور میں وہاں بس رک گئی کہ پاپا مار دیں گے یا پتہ نہیں کیا ہونے والا ہے کیونکہ ہم انٹرنیٹ پر آگئے ہیں۔‘
یہ الفاظ ہیں لاہور کی مقدس تابعدار اور ثانیہ تابعدار کے، جن کا کینیڈین سنگر جسٹن بیبر کا گایا ہوا یک گانا ’بے بی‘ انٹرنیٹ پر 2015 میں وائرل ہوگیا تھا۔
گزرے ہوئے چھ سالوں میں یہ دونوں بہنیں مختلف ٹی وی چینلز پر دکھائیں دیں اور انہیں کافی پزیرائی بھی ملی۔ لیکن کچھ دنوں پہلے ’کوک سٹوڈیو‘ میں دونوں بہنوں نے طلال قریشی اور حسن رحیم کے ساتھ مل کر’پیچھے ہٹ‘ گانا گایا اور شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔
’کوک سٹوڈیو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مقدس کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کی بہن نے جب 2015 جسٹن بیبر کا گانا گنگنایا تو انہیں پتہ بھی نہیں تھا کہ وہ انٹرنیٹ پر وائرل ہوجائے گا۔
مقدس کا کہنا تھا کہ’ہم پارک میں تھے تو ایسے ہی دوست گانوں کا مقابلہ کررہے تھے تو [کسی نے] بولا کہ آپ لوگ انگلش گانا نہیں گا سکتے۔‘
’ہم جسٹن بیبر کے فین تھے ہم دونوں نے وہ گانا بہت مشکل سے سیکھا۔ بنیادی طور پر ہم دونوں پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ تو ایسے ہی وہ گانا ہم نے سنایا تو کسی نے ویڈیو کلپ بنالیا۔ ہمیں پتہ بھی نہیں تھا۔‘
ثانیہ تابعدار کا کہنا تھا کہ جب محلے کی ایک دکان پر انہوں نے نیوز چینل پر اپنے چہرے دیکھے تو وہ حیران رہ گئیں۔‘
’میں نے تو دیکھ کر اسے (مقدس کو) بولا کہ ہمارے جیسی دو لڑکیاں گا رہی ہیں۔ سچی میں ہم دل میں خوف ذدہ ہوگئے تھے۔‘
مقدس کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد انہیں لوگ ’جسٹن گرلز‘ کی آوازیں دیتے تھے ’اور میں کہتی تھی نہیں کرو پلیز ابو کو پتہ چل جائے گا۔‘
ثانیہ کا کہنا تھا کہ پھر ان کے والد کو ان کے گانے کے بارے میں پتہ چل ہی گیا لیکن انہوں نے اس پر غصے کا اظہار نہیں کیا۔
ثانیہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پھپھو نے ان کی امی کو کہا کہ اب اگر ٹی وی پر آ ہی گئیں ہیں تو گانے دو ان دونوں کو۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد ان دونوں کے لیے اگلا مسئلہ ٹی وی چینلز کے کیمروں کا سامنا کرنا تھا۔
ثانیہ کہتی ہیں کہ ’ہمارے پاس کپڑے بھی نہیں تھے ہم نے کپڑے بھی کسی سے لیے۔‘
دونوں بہنوں کا کہنا ہے کہ وہ گلوکاری میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں کیونکہ ان کا آبائی تعلق انڈیا کی ریاست راجستھان سے ہے اور موسیقی ان کی رگ رگ میں بسی ہے۔

شیئر: