سعودی عرب اور امارات میں پوش گھروں اور دفاتر کی مانگ سے ریئل سٹیٹ مارکیٹ میں تیزی
ماہرین ریئل سٹیٹ سیکٹر کی مستقبل میں ترقی کے امکانات کے بارے میں بڑی حد تک پر امید ہیں۔ (فوٹو: شٹر سٹاک)
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ کے خطے میں ریئل سٹیٹ مارکیٹ کو آگے بڑھا رہے ہیں، جس کی وجہ حکومتی اقدامات اور مارکیٹ کی بدلتی ہوئی حرکیات ہیں۔
لیکن عرب نیوز کے مطابق فیڈ کی شرح میں اضافے کے منفی اثرات کا خدشہ جائیداد کی طلب پر منڈلا رہا ہے۔
تاہم ماہرین ریئل سٹیٹ سیکٹر کی مستقبل میں ترقی کے امکانات کے بارے میں بڑی حد تک پرامید ہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنے بڑے معاشی تنوع کے اقدامات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس بات کا امکان ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش میں 2022 کے دوران شرح سود میں اضافے کے کئی راؤنڈ شروع کرے گا۔
اگرچہ اس سے جی سی سی ممالک کے متاثر ہونے کی توقع ہے کیونکہ ان کی کرنسیوں کی قیمت ڈالر کے حساب سے رکھی گئی ہے، لیکن صنعت کے مبصرین توقع کرتے ہیں کہ تیل کی بلند قیمتیں اس اثر کو کم کریں گی۔
ریئل سٹیٹ کے ماہرین نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے انہیں توقع نہیں ہے کہ اس کے اثرات کوئی خاص ہوں گے۔
ریاض سے تعلق رکھنے والے ماہر تعمیرات عبدالله سعود الا کا کہنا ہے کہ ’میں توقع کرتا ہوں کہ شرح سود مناسب رہے گی۔ یہاں تک کہ اگر ان میں 2 یا 3 فیصد اضافہ ہوتا ہے، تب بھی وہ ملک کی تیل سے چلنے والی نمو سے متوازن ہو جائیں گے۔‘
ریئل سٹیٹ سے وابستہ الدغيثر گروپ کا کہنا ہے کہ ’رہائشی سطح پر ریاض مرکزی مرکز ہے، جہاں اعلیٰ درجے کی رہائش اور فرسٹ کلاس آفس کی جگہ کی زیادہ طلب ہے، خاص طور پر مغربی ریاض میں۔‘
سعودی عرب کے ادارہ شماریات کے مطابق 2021 کی چوتھی سہ ماہی میں مملکت کی رہائشی جائیداد کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 1.7 فیصد اضافہ ہوا۔
جبکہ متحدہ عرب امارات اور خاص طور پر دبئی میں، نئے محرکات ریئل سٹیٹ سیکٹر کو تشکیل دے رہے ہیں۔