پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حکومت نے ٹیوشن سینٹرز اور پرائیویٹ اکیڈمیوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جمعے کو جاری ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’پنجاب کے بھر کے تمام ٹیوشن سینٹرز اور اکیڈمیاں اپنے آپ کو اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ کروائیں بصورت دیگر یکم اپریل سے رجسٹریشن نہ کروانے والے سینٹرز کو سیل کر دیا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
پنجاب حکومت کے ہونہار طلبہ کے لیپ ٹاپ ’اب پٹواریوں کو ملیں گے‘Node ID: 569066
-
پنجاب حکومت نے درسی کتاب ملالہ کی تصویر کی وجہ سے ضبط کی؟Node ID: 582661
-
پنجاب حکومت نے بھٹہ مزدوروں کے بچوں کے تعلیمی فنڈز کیوں روکے؟Node ID: 623826
خیال رہے ملک بھر میں سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں کے علاوہ ٹیوشن سینٹرز کا ایک الگ سے نظام موجود ہے جہاں بچے اضافی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ عام طور پر یہ ٹیوشن سینٹرز گھروں میں بھی ٹیوٹرز فراہم کرتے ہیں۔
سیکریٹری سکول ایجوکیشن غلام فرید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ٹیوشن سینٹرز ایک بڑے کاروبار کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ لیکن ان پر کسی قسم کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے نہ ہی ٹیوٹرز کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں والدین کو پتا ہوتا ہے۔ اسی لیے یہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت جتنے بھی ٹیوشن سینٹرز چاہے آن لائن کام کر رہے ہیں یا ان کے دفاتر ہیں یا انہوں نے اکیڈمیاں کھول رکھی ہیں سب کو خبردار کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اتھارٹی سے رجسٹر کروائیں۔‘
سیکریٹری ایجوکیشن کے مطابق ’اس رجسٹریشن میں ان کو اپنے سٹاف کی ساری معلومات اور ان کی تعلیمی قابلیت بھی فراہم کرنا ہو گی۔ رجسٹریشن کے بعد ہی وہ اپنی خدمات فراہم کر سکیں گے۔ بصورت دیگر ان کو یہ کام بند کرنا ہوگا۔‘
ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ٹیوشن سینٹرز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کچھ رپورٹس کے بعد کیا گیا ہے۔ محکمے کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان ٹیوشن سینٹرز کے پاس میڑک فیل اساتذہ بھی ہیں اور وہ محض اس کو ایک کاروبار کی غرض سے چلا رہے ہیں۔ اس معاملے پر کافی عرصے سے کام جاری تھا۔‘
