Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد: اجلاس 25 مارچ کو طلب، سپیکر پر آئین کی خلاف ورزی کا الزام

پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کر لیا ہے، تاہم اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس تاخیر سے بلانے پر سپیکر قومی اسمبلی پر آئین شکنی کا الزام لگا ہے۔
اتوار کو قومی اسمبلی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔‘
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس طلب کرنے کے آرڈر  کے مطابق 21 جنوری کو اسمبلی کے منعقدہ اجلاس میں اسمبلی ہال کو 22-23 مارچ کو ہونے والے او آئی سی وزرا خارجہ کے اجلاس کو منعقد کرانے کے لیے تحریک منظور کی گئی تھی۔ 
وزارت خارجہ کی جانب اسمبلی ہال اور اس کی لابیوں کی تازئین و آرائش کی ضروریات کے تحت  فروری کے آخر میں سی ڈی اے کی جانب سے کام شروع کیا گیا۔ مارچ 8 مارچ کو ریکوزیشن موصول ہونے پر سینٹ ہال کے لیے سینٹ سیکرٹیریٹ سے رابطہ کیا گیا جبکہ سینٹ ہال کی تازئین و آرائش کی وجہ سے ہال دستیاب نہ ہو سکا۔ 
بعد ازاں چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو اسمبلی اجلاس کے لیے موزوں جگہ کا بندوبست اور فراہم کرنے کے لیے کہا گیا اور اس حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے تحریری طور پر مناسب جگہ کی عدم دستیابی کے بارے میں اگاہ کیا گیا۔ 
آرڈر کے مطابق ان حقائق اور حالات کی وجہ سے 24 مارچ سے پہلے اسمبلی کا اجلاس منعقد کرانا ممکن نہ تھا۔ 

’سپیکر آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں‘

سپیکر کی جانب سے اجلاس تاخیر سے بلائے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رہنماوں نے اسے آئین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
اتوار کو اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آئین توڑے گا، چاہے سپیکر ہو یا وزیراعظم انہیں آرٹیکل چھ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک آئینی حق ہے اور اسی لیے یہ نظام آئین میں رکھا گیا ہے کہ  نالائق حکومت کو ہٹایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کنٹینر کی سیاست کا وقت ختم ہو چکا ہے، سب وزرا کو کرپشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواہ سعد رفیق نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ  ’قومی اسمبلی کا اجلاس کا 21 مارچ کے بعد انعقاد غیر آئینی اورغیر قانونی ہے۔ آئین کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ جانا ہوگا۔ سلیکٹڈ کےحُکم پر سپیکر آئین اور قانون کو موم کی ناک  بناسکتا ہے نہ من مرضی کی تشریح کرسکتا ہے۔ سیاسی وفاداریوں  کی جبری تبدیلی کروانے والوں نےاقتدار کے لیے آئین و ریاست کو داؤ پر لگا دیا ہے۔‘ 
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ ’ آرٹیکل 54 (3) کے تحت 14 روز کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا چاہیے تھا۔ فیصل جاوید جو کابینہ کا حصہ ہی نہیں کیسے کہہ سکتا ہے کہ اجلاس 27 کو ہوگا۔  یہ اختیار تو سپیکر قومی اسمبلی کا ہے۔ سپیکر نے آرٹیکل 54 کی خلاف ورزی کی ہے۔ ڈی سی اور چئیرمین سی ڈی اے سے پوچھا جا رہا ہے کہ اسلام آباد میں اجلاس کے لئے کوئی جگہ موجود نہیں؟‘ 
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سپیکر 25 مارچ کو اسمبلی اجلاس طلب کرکے آئین سے بغاوت کے مرتکب ہوئے۔ اسد قیصر سپیکر نہیں بلکہ بنی گالہ کا ٹائیگر ثابت ہوئے ہیں۔ سپیکر نے برملا ڈھٹائی سےحلف کی بھی خلاف ورزی کی۔ ثابت ہوا کہ سپیکر کے ہاں حلف اور آئین کی کوئی اہمیت نہیں۔ سپیکر او آئی سی کانفرنس کی آڑ میں آئین شکن ثابت ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم غیرآئینی فیصلے کومسترد کرتی ہے۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’سپیکر اسد قیصر آپ جتنے تاخیری حربے استعمال کریں عمران نیازی کو نہیں بچا سکیں گے۔‘

اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے

دوسری جانب اتوار ہی کو وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’جو او آئی سی کانفرنس کو ناکام بنانے کی کوشش کرتا ہے، وہ سامراجی ایجنٹ ہے۔ وہ انڈیا کی خواہشوں کو خبر بنانا چاہتا ہے۔‘
شیخ رشید نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ذمہ داروں کا ایک فون آیا تو آپ (اپوزیشن والے) 90 کے زاویے سے لیٹ گئے۔ اگر ہمت ہے تو بولو ناں۔‘
’بلاول کہتے ہیں وہ دھرنا دیں گے، اپنی شکل دیکھو۔ بلاول کے سیاست میں ابھی دودھ کے دانت بھی نہیں نکلے۔‘
انہوں نے اپوزیشن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی مائی کا لعل او آئی سی کی کانفرنس میں مداخلت کر کے دکھائے۔‘
تحریک عدم اعتماد سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سپیکر مخصوص حالات میں اجلاس کو مؤخر کر سکتا ہے۔‘
’میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ اتحادی بھی سوچنے اور مشاورت کے بعد عمران خان کا ساتھ دیں گے۔‘
’میں ناراض ارکان اسمبلی کو کہتا ہوں مال ان کا کھاؤ اور کام عمران خان کا کرو۔ میں آپ کا وکیل ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ سندھ ہاؤس میں ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ تمام ہاؤسز ، لاجز وغیرہ دو اپریل تک رینجرز کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔‘
وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ووٹوں اور نوٹوں کے سودوں نے نواز شریف کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کو ڈبو دیا ہے۔‘

شیئر: