وزیراعظم نے سپیکر قومی اسمبلی سے آئین تڑوایا، بلاول بھٹو
وزیراعظم نے سپیکر قومی اسمبلی سے آئین تڑوایا، بلاول بھٹو
اتوار 20 مارچ 2022 17:04
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان ووٹنگ کے عمل سے بھاگ رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پئ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آئین پاکستان توڑا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی نے آئین پر عمل نہیں کیا۔
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا عمران خان عدم اعتماد کے ووٹ سے بھاگ رہے ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے آئین تڑوایا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے چودہ دنوں بعد قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں رکھا، جبکہ چودہویں دن پر سیشن بلانا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد ساتویں دن اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا۔
’وزیراعظم عمران خان کو پہلے دن سے اپنی شکست نظر آ رہی ہے، اسی لیے وہ ووٹ کے عمل سے بھاگ رہے ہیں۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمان کر حملہ کیا، لاجز پر حملہ کیا، اراکین اسمبلی کے کمروں پر حملہ کیا اور انہیں گرفتار بھی کروایا۔
’جب اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس میں شفٹ ہوئے تو عمران خان نے سندھ ہاؤس اور ان ممبران کے خلاف پروپیگنڈا کی مہم شروع کی اور ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ تین سال ہر رکن اسمبلی دیکھتا رہا کہ تحریک انصاف کی وفاق اور صوبوں میں حکومت اور ہر قسم کی سہولت کے باوجود اگر ایک ضمنی یا لوکل باڈی انتخابات نہیں جیت سکے ہیں تو ان کا سیاسی مستقبل کا ہی کیا ہوگا۔
’تمام اراکین اسمبلی کو معلوم ہے کہ پاکستان کی عوام آپ کی معاشی پالیسیوں سے نفرت کرتے ہیں اور ہر اس شخص سے نفرت کرتے ہیں جو تین سال سے آپ کے سہولت کار بنے رہے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی عوام ہر اس رکن اسمبلی کو معاف نہیں کرے گی جو عمران خان کے حق میں ووٹ دے گا، عوام جانتی ہے کہ جو آج عمران خان کے خلاف کھڑے ہوں گے ان کے نام تاریخ میں ریکارڈ ہوں گے۔
’تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب اس سلیکٹڈ نظام کے خلاف بغاوت کا علم اٹھایا گیا تو کون کون سا رکن حق، جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھڑا تھا۔ کون عوام کے معاشی حقوق کے ساتھ کھڑا تھا اور کون سلیکٹد سیاست دان کے ساتھ تھا۔‘
بلاول بھٹو نے کہا حکومت کے اب آخری دن شروع ہو چکے ہیں، اس کے بعد انہیں اپنی معاشی پالیسیوں اور اپنی کرپشن کا حساب دینا پڑے گا۔