Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ اور جازان میں تیل تنصیبات پر میزائل سے حملے ہوئے، سعودی وزارت توانائی

’حملوں کے نقصانات مملکت کی پیداواری استعداد پر اثر انداز ہوں گے‘ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزارت توانائی کے عہدیدار نے کہا ہے کہ ’شمالی جدہ میں جمعے کو شام پانچ بجکر 25 منٹ پرآئل سب سٹیشن پرمیزائل سے حملہ ہوا جبکہ جمعے کی شام جازان میں المختارہ پٹرول سب سٹیشن پر بھی میزائل سے حملہ کیا گیا۔‘
عہدیدار نے کہا کہ ان مجرمانہ حملوں سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت توانائی کے عہدیدار نے کہا کہ ’سعودی عرب ان تخریبی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، مملکت کے مختلف علاقوں میں سول اداروں اور اہم تنصیبات پر اس قسم کے بار بار حملے تمام بین الاقوامی روایات کی خلاف ورزی ہیں۔‘
وزارت توانائی کے عہدیدار نے بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب پہلے بھی یہ کہہ چکا ہے اور آج پھر پوری قوت سے اسے دُہراتا ہے کہ ایران کے حمایت یاتہ حوثی دہشت گردوں کی جانب سے تیل تنصیبات پر مسلسل تخریبی حملوں کے نتیجے میں اگر عالمی تیل منڈی کی رسد میں کوئی کمی واقع ہوگی تو سعودی عرب اس کے لیے کسی بھی قیمت پر ذمہ دار نہیں ہوگا۔‘
سعودی عہدیدار نے کہا کہ ’عالمی برادری پٹرولیم مصنوعات کے سینٹرز پرحوثی دہشت گردوں کے ڈرونزاور بیسلٹک میزائلوں سے حملوں اور ایران کی جانب سے حوثیوں کو بیلسٹک میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کی مسلسل فراہمی پر صورت حال کی نزاکت کا ادارک کرے۔‘
’تیل و گیس پیداواراورریفائنریز کو پہنچنے والے نقصانات مملکت کی پیداواری استعداد پر اثر انداز ہوں گے۔ عالمی تیل منڈی کے حوالے سے سعودی عرب نے جو وعدے کیے ہوئے ہیں انہیں پورا کرنے کی استعداد پر اثر پڑے گا۔ اس سے بلا شبہ عالمی منڈیوں کے لیے پٹرول اور گیس کی محفوظ سپلائی خطرے میں پڑ جائے گی۔‘
سعودی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ ’اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مبینہ دہشت گردا حملوں اور ایسا کرنے والوں کا مقصد صرف مملکت نہیں پوری دنیا میں توانائی کی رسد اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔ خصوصاً ایسے ماحول میں، کہ جب دنیا نازک صورتحال سے گزر رہی ہے اورعالمی توانائی منڈیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایسے وقت میں حملوں کی سنگینی بڑھ گئی ہے۔‘ 
سعودی عہدیدار نے دنیا بھر کے ملکوں اور تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان حملوں کے خلاف اٹھر کھڑے ہوں اور حملے کرانے یا حملے کرنے والوں کی سرپرستی کرنے والوں کا مقابلہ کریں۔‘

شیئر: