Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کو فوج کو ورغلانے کی تجویز دی گئی،عزت سے مستعفی ہوجائیں: بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’عمران خان کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ اداروں پر دباؤ ڈالیں، غیرسیاسی اکائیوں کو متنازع بنائیں اور فوج کو ورغلائیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ ان کے لیے کوئی این آر او ہے نہ ایمنسٹی اور نہ ہی کوئی بیک ڈور ایگزٹ۔‘
’عمران خان آپ ایک وقت میں اس ملک کے قومی کھلاڑی تھے، عوام کو اپنی جانب سے اسپورٹس مین سپرٹ کا پیغام بھیجیں۔‘
’آپ اپنی اننگ کھیل چکے اور ایک شفاف عمل کے ذریعے شکست بھی کھا چکے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ’عمران خان کے لیے عزت مندانہ راستہ یہی ہے کہ وہ آج ہی مستعفی ہوجائیں اور قائد حزب اختلاف کو اعتماد کا ووٹ لینے دیں۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو تجویز دی گئی ہے کہ ملکی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچے سو پہنچے، آپ عدم اعتماد کے جمہوری ہتھیار کو بیرونی سازش قرار دیں۔‘
’آپ کا نقصان تو بہرحال ہوگا تاہم اگر آپ کے رویے کی وجہ سے ملک کا نقصان ہوا تو اس کا حساب بھی آپ کو ہی دینا ہوگا۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مبینہ دھمکی آمیز خط کے بارے میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری معلومات کے مطابق عمران خان کے ایک وزیر نے یہ خط خود ایک سفارت کار سے لکھوا کر خود کو بھجوایا اور پھر وزیراعظم کو دیا۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور ہمارے نئے اتحادی حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں‘ (فائل فوٹو: پی پی پی)

’عمران خان خط کو جلسے میں لہرا کر اداروں کو دباؤ میں ڈالنے اور ایک آئینی عمل کو متنازع، سبوتاژ کرنے اور اس سے انحراف کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘
’پاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ اپوزیشن، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور ہمارے نئے اتحادی حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث آج (جمعرات کو) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہونا تھی۔ اجلاس شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد ڈپٹی سپیکر نے اتوار کی صبح تک اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
سپیکر کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی نشستوں پر دھرنا دے دیا۔
قبل ازیں جمعرات ہی کو اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا اجلاس جمعرات ہوا۔
اپوزیشن اتحاد کی پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے والے 172 ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔

شیئر: