Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ مکرمہ دنیا بھر کی زبانوں اور تہذیب کے ساتھ ہم آہنگ

یہاں بسنے والا عام آدمی بھی دیگر زبانیں اور مختلف عربی بولیاں بھی جانتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
اس میں کوئی تعجب نہیں کہ مکہ میں رہنے والے دنیا بھر سے حج و عمرہ  کے لیے آنے والوں سے قریبی اور مستقل میل جول کی وجہ سے بہت سی زبانیں بولنے میں ماہر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف عربی لینگویج کے ڈین ڈاکٹر حسن بخاری کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی تہذیبوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے مکہ مکرمہ کی منفرد خصوصیات ہیں جو اسے بقائے باہمی کا ایک منفرد نمونہ بناتی ہیں۔

مکہ کے رہائشی زیادہ تر زبانیں خدمات کے ذرائع سے سیکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ڈاکٹر حسن نے بتایا ہےکہ یہ مقدس شہر ثقافتی مرکز بھی ہے کیونکہ پوری دنیا سے عازمین اور زائرین مسجد الحرام میں عبادت کے لیے سارا سال آتے ہیں اور شہر میں بسنے والوں کے ساتھ اپنی ثقافتی، سماجی اور اقتصادی معلومات  شیئر کرتے ہیں۔
ڈاکٹر حسن کا خیال ہے کہ دنیا بھر سے آنے والوں کی  سعودی عرب کے ساتھ  جذباتی وابستگی ہے اور  یہی وجہ ہے کہ وہ عربی زبان سیکھنے اور سمجھنے میں پر جوش دکھائی دیتے ہیں۔
یہاں ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ شہر کے باشندےبھی دیگر ممالک سے آنے والے مہمانوں کی زبان سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔اس کے بدلے میں مکہ کے لوگ اپنے مہمانوں کی زبان سیکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔

قرآن کے نسخے مختلف زبانوں کے تراجم کے ساتھ پیش کئے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اکثرغیر ملکی معاشی آسودگی کے لیے مکہ مکرمہ میں رہتے ہیں جہاں وہ اپنی کسی تقریب میں عرب معاشرے کی ثقافت کو ترقی دینے کے لیےعرب روایات اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ آن حج اینڈ عمرہ میں ریسرچ اینڈ میڈیا افیئر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ  ڈاکٹر عثمان بن بکر قزاز کا کہنا ہے کہ مکہ  مکرمہ میں رہنے والے عمرہ اور حج سیزن  کے دوران زائرین کی موجودگی کے عادی  ہو گئے ہیں اور یہ رونقیں سارا سال جاری رہتی ہیں۔
ڈاکٹرعثمان قزاز نے بتایا کہ  مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ آنے والے لاکھوں مہمانوں کی بھرپور موجودگی بالخصوص مکہ میں رہنے والوں کو  خدمات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وسیع روابط اور ثقافتی ہم آہنگی کا باعث بنتی ہے۔

اکثرغیر ملکی معاشی آسودگی کے لیے مکہ مکرمہ میں رہتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

عثمان قزاز نے مزید کہا کہ یہاں کے معاشرے نے ان نئی ثقافتوں کو قبول کرنے کےلیے اپنے ذہنوں اور دلوں میں وسعت قائم کر رکھی ہے جس نے خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹرعثمان قزاز نے کہا کہ اس اثر و رسوخ کا دروازہ اس زبان کے ذریعے ہے جس سے مکہ کے لوگ حجاج اور زائرین کے ساتھ بات چیت  کرتے ہیں۔
مکہ کے لوگ زیادہ تر زبانیں معاشی اور خدمات فراہم کرنے کے ذرائع سے حاصل کرتے ہیں جس میں مسجد الحرام کے ارد گردہزاروں دکانیں، نقل و حمل یا حاجیوں اور زائرین  کو خدمات فراہم کرنے کے ذرائع  قابل ذکر ہیں۔

مکہ مکرمہ میں رہنے والے بہت سی زبانیں بولنے میں ماہر ہیں۔ فوٹو واس

یہی وجہ ہے کہ یہاں بسنے والا  ایک عام آدمی بھی عمومی طور پر بہت سی دیگر زبانیں اور یہاں تک کہ مختلفعربی بولیاں بھی جانتا ہے۔
یہاں پر حج کے دوران، عرفہ کے دن کا خطبہ اور مختلف زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ عام طور پر فتاویٰ کی تشریح اور سوال جواب کے ذریعے رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ  سیرت نبوی اور قرآن پاک کے نسخے مختلف زبانوں کے تراجم کے ساتھ پیش کئے جاتے ہیں۔
سعودی عرب نے حجاج کی سہولت کے لیے اپنے لوگوں کو نہ صرف کئی زبانوں میں تربیت دی ہے بلکہ مقدس شہروں میں مہمانوں کو سہولت اور آگہی کے لیے مختلف زبانوں رہنما بورڈ بھی نصب  ہیں۔
 

شیئر: