Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی سکاوٹس مسجد الحرام میں کیسے کام کرتے ہیں

مسجد الحرام کی مختلف منزلوں پر متعدد مقامات پر تعینات کیا گیا ہے( فوٹو عرب نیوز)
سعودی سکاؤٹ بوائز کورونا کی وبا کے باعث دو سال کے وقفے کے بعد اس سال رمضان میں دوبارہ اپنی ڈیوٹی کررہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اس سال حصہ لینے والے سکاؤٹ بوائز مکہ کے محکمہ تعلیم کے 17 سال اور اس سے زیادہ عمر کے طلبہ ہیں جنہوں نے مسجد الحرام اور مسجد نبوی امور کی جنرل پریذیڈنسی کے تعاون سے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نمازیوں کی خدمت کے لیے رضاکارانہ کام شروع کیا ہے۔
مکہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں سکاؤٹنگ ایکٹیوٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ زیاد قدیر نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’اس کا مقصد لڑکوں کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے تاکہ وہ اچھے انسان بنیں جو مستقبل میں معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں گے۔‘
سکاؤٹس کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے کیونکہ سکول کے ابتدائی، انٹرمیڈیٹ اور ہائی کے تین مرحلوں میں نئے سکاؤٹ یونٹ بنائے جاتے ہیں۔

160 سے زیادہ نئے سکاؤٹ لیڈرز کو تربیت دی گئی ہے(فوٹو عرب نیوز)

مکہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں شامل ہونے والے 160 سے زیادہ نئے سکاؤٹ لیڈرز کو تربیت دی گئی ہے اور وہ اس سیزن میں اپنے سکاؤٹنگ یونٹس کی قیادت کرنے کے اہل ہیں۔
زیاد قدیر نے کہا کہ ’اہل سکاؤٹ کے منتخب ہونے کے بعد ہم انہیں نمازیوں کے ساتھ معاملات اور بات چیت میں اصولوں کی اہمیت سے متعارف کراتے ہیں کیونکہ یہ ان کی فراہم کردہ خدمات کی بنیاد ہے۔‘
سکاؤٹ بوائز کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے گروپ کو مسجد الحرام کی مختلف منزلوں پر متعدد مقامات پر تفویض کیا گیا ہے جس میں مطاف (طواف) اور عبادت کے دیگر مقامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ منظور شدہ خیراتی اداروں کے ساتھ افطار کا کھانا تقسیم کرنا ہے۔

سکول کے مختلف سیکشنز میں نئے سکاؤٹ یونٹ بنائے جاتے ہیں( فوٹو عرب نیوز)

دوسرا گروپ مغرب کی نماز کے بعد مسجد الحرام میں نماز تراویح کے ختم ہونے تک کام کرتا ہے جہاں نمازیوں کی زیادہ بھیڑ کو روکنے اور ان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیےمخصوص جگہوں کی طرف ہدایت دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
2021 میں سکاؤٹ لیڈروں کو صرف رمضان اور حج سیزن میں عبادت گزاروں کو منظم کرنے میں مدد کرنے کی اجازت تھی۔ تاہم اس سال تمام سکاؤٹ لڑکوں کو مختلف کاموں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی کیونکہ زندگی معمول پر آ گئی ہے۔

شیئر: