قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے 155 ارکانِ ہیں جن میں سے 31 ارکان نے استعفیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔ قائم مقام سپیکر قاسم سوری بھی تاحال رکن قومی اسمبلی ہیں۔
تحریک انصاف کے پنجاب سے 20، خبیر پختونخوا سے چار، سندھ سے دو، بلوچستان سے ایک جبکہ تین خواتین اور ایک اقلیتی رکن قومی اسمبلی نے بھی استعفی نہیں دیا۔
پنجاب کے ارکان قومی اسمبلی جنہوں نے استعفی نہیں دیے
پنجاب کے ضلع جہلم سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی فرخ الطاف نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی نہیں دیا۔ فرخ الطاف سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے کزن ہیں۔
ان کے علاوہ بھکر سے افضل ڈھانڈلہ، سرگودھا سے چوہدری عامر سلطان، چنیوٹ سے میر غلام محمد لالی، فیصل آباد سے عاصم نذیر، نواب شیر وسیر اور راجا ریاض نے قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفے نہیں دیے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ریاض فتیانہ، جھنگ سے غلام بی بی بھروانہ، ساہیوال سے رائے مرتضیٰ اقبال، ملتان سے احمد حسین ڈیہڑ، رانا قاسم نون، بہاولنگر سے عبدالغفار وٹو، سید سمیع الحسن گیلانی، رحیم یار خان سے سید مبین احمد، مظفر گڑھ سے مخدوم سید باسط بخاری اور عامر طلال گوپانگ نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
ان کے علاوہ ڈی جی خان سے محمد امجد فاروق، راجن پور سے سردار محمد جعفر خان لغاری اور سردار ریاض محمود نے استعفے نہیں دیے۔
خواتین ارکان سمیت خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان سے کون مستعفی نہیں ہوا؟
سندھ سے محمد میاں سومرو، عامر لیاقت حسین اور اکرم چیمہ نے استعفے نہیں دیے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام سے منتخب ہونے والے پرنس محمد نواز، مانسہرہ سے صالح محمد خان، پشاور سے نور عالم خان اور اورکزئی ایجنسی سے ایم این اے جواد حسین بھی مستعفی نہیں ہوئے۔
بلوچستان سے میر خان محمد جمالی مستعفی نہیں ہوئے جبکہ قائم مقام سپیکر قاسم سوری استعفوں کی منظوری کے باعث تاحال مستعفی نہیں ہوئے۔
خواتین ارکان اسمبلی میں جویریہ ظفر آہیر، وجیہہ اکرام اور نزہت پٹھان نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔