Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واشنگٹن کا پراسرار چرچ ’نصف صدی میں پہلی مرتبہ‘ عوام کے لیے کھلے گا

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں واقع پراسرار مورمن ٹیمپل کے دروازے نصف صدی میں پہلی بار عوام کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کسی سائنس فکشن ناول کے منظر کی طرح کے اس چرچ میں کئی دہائیوں سے لوگوں کے جانے پر پابندی تھی۔
مورمن چرچ کے چھ سنہری مینارے اور اس کی قدیم سفید دیواریں اردگرد کے درختوں سے اوپر اٹھتی دکھائی دیتی ہیں۔ رواں ماہ اسے لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
امریکی دارالحکومت میں واقع سب سے زیادہ پراسرار عمارت میں عام طور پر صرف چرچ آف جیسس کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس کے ارکان کو جانے کی اجازت ہے۔
چرچ کے ایک سینیئر اہلکار کیون ڈنکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’لوگوں کو لگتا ہے کہ ہم اس کے اندر جو کچھ کرتے ہیں وہ ایک راز ہے، لیکن جیسا کہ آپ نے آج دیکھا، یہ صرف مقدس ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت مقدس ہے۔‘
پیر کو ذرائع ابلاغ کے لیے اس چرچ کے دروازے کھولے گئے اور 1974 میں اس کو وقف کیے جانے کے بعد یہاں پہلی مرتبہ غیررکن افراد کا خیرمقدم کیا گیا۔
اس چرچ کے زائرین کو اس کے پرکشش اور پرتعیش اندرونی مناظر دیکھنے کے لیے سفید چپل پہننا پڑتی تھی۔

مخصوص چرچ سے وابستہ افراد کو اس عمارت میں داخلے کی اجازت تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

اس سے قبل جب عوام کو اس چرچ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی، تو لگ بھگ سات لاکھ 50 ہزار لوگ یہاں آئے تھے۔
یاد رہے کہ یہ چرچ تزئین و آرائش کے لیے 2018 میں بند ہوا تھا۔ 2020 میں اسے دوبارہ کھولا جانا تھا لیکن کورونا وائرس کی پھیلاؤ کی وجہ سے شیڈول میں تبدیلی کرنا پڑی۔
چرچ کے 12 حواریوں میں سے ایک ڈیوڈ بینڈر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک نیا آغاز ہے۔ یہ برابری اور خلوص کی علامت ہے۔‘
اس عمارت میں داخل ہونے والے افراد یہاں موجود بپتسما کرنے والی جگہ بھی دیکھ سکیں گے۔
بپتسما کی جگہ پر اسرائیل کے 12 قبیلیوں کی نمائندگی کرنے والے سنگ مرمر کے بنے ہوئے 12 سانڈوں کے اوپر ایک چھوٹا سا حوض بنا ہوا ہے۔

 بپتسما کرنے والی جگہ بھی عوام کے لیے کھولی جائے گی۔ فوٹو: اے ایف پی

مورمون عقیدے کے مطابق اس جگہ پر بتسما کی رسم صرف مُردوں کے لیے مخصوص ہے جبکہ معمول کے بپتسمے دوسری عمارات میں انجام پاتے ہیں۔
اس چرچ کے سیلنگ روم میں شادیوں کی تقریبات ہوتی ہیں۔ چرچ کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ اس کے دروازے کھلنے پر ہزاروں زائرین یہاں آئیں گے۔

شیئر: