پاکستان کی اتحادی حکومت کی وفاقی کابینہ اپنے ابتدائی دنوں میں ڈرامائی تبدیلوں سے گزر رہی ہے۔ جہاں ایک طرف دو دن قبل حلف اٹھانے والے کچھ وزراء کو ابھی تک قلمدان نہیں سونپے جا سکے تو وہیں دوسرے ہی دن کچھ قلمدان تبدیل کر دیے گئے ہیں۔
جمعرات کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے ولے نوٹیفکینشز کے مطابق گزشتہ روز تعینات کیے گئے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی سے خارجہ امور کا قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔ وہ اب صرف معاون خصوصی کے عہدے کے حامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
نئی کابینہ میں شامل افراد کا سابقہ کابینہ سے موازنہNode ID: 662671
-
ڈان لیکس پر نکالے گئے طارق فاطمی کی ایک بار پھر کابینہ میں واپسیNode ID: 662956
ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے سردار احسان مزاری جنہیں وزارت انسانی حقوق کا قلمدان دیا گیا تھا۔ ان کا قلمدان بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ احسان مزاری اب بین الصوبائی رابطہ کے وزیر ہوں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) نے گزشتہ روز طارق فاطمی کی معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر تعنیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
پی پی پی کے سینئیر عہدیدار نے اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کو بتایا کہ ’بلاول بھٹو کی وزیر خارجہ بننے کی ہامی بھرنے کے بعد طارق فاطمی کی تعیناتی سمجھ سے باہر ہے۔ اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بلاول بھٹو اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر کی موجودگی میں طارق فاطمی کی تعیناتی غیر مناسب ہے، وزیراعظم شہبازشریف کو اس فیصلے سے پہلے مشاورت کرنا چاہیے تھی، اس طرح کے فیصلے حکومتی اتحاد کو کمزور کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’طارق فاطمی کی تعیناتی پر پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا تھا۔‘
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئیر رہنما نے بتایا کہ ’اس سلسلے میں پی پی پی کی سینئیر قیادت کا وفد نوازشریف کے ساتھ لندن میں ملاقات کرے گا۔‘
دوسری جانب اردو نیوز کو پاکستان مسلم لیگ ن کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ’طارق فاطمی کی تعیناتی کی منظوری لندن سے سابق وزیراعظم نواز شریف نے دی تھی۔‘
