مریم نواز نے عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ کی درخواست واپس لے لی
مریم نواز نے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی ہے۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ان کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھے کلائنٹ نے ہدایت کی ہے کہ پاسپورٹ واپسی کی درخواست واپس لی جائے۔‘
لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
مریم نواز کی درخواست پر سماعت کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس باقر علی نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل نیا بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
منگل کو مریم نواز کی درخواست پر سماعت کے لیے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا تاہم جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بھی سماعت سے معذرت کر لی تھی۔
اس سے قبل بننے والے دو رکنی بینچ کے جج جسٹس فاروق حیدر نے مریم نواز کی پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی تھی۔
جسٹس فاروق حیدر کی جانب سے کیس پر سماعت سے معذرت کے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے کیس کی فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی تھی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی درخواست کی سماعت کے لیے پہلے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مریم نواز نے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مریم نواز کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر انہوں نے اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا۔
درخواست کے مطابق مریم نواز 27 اپریل کو عمرے پر جانا چاہتی ہیں اور وہ اپنے بیمار والد میاں نواز شریف کی تیمارداری کے لیے لندن کا سفر بھی کرنا چاہتی ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے تاکہ وہ بیرون ملک سفر کر سکیں۔
عدالت کو درخواست میں بتایا گیا کہ مریم نواز کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر مل کیس میں ضمانت دی تھی۔