سعودی عرب میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لوگوں کو آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں خاص کراقامہ قوانین کے حوالے سے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں رہائشی قوانین کے مطابق مملکت میں رہنے والےغیر ملکیوں کے لیے اقامہ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ارض حرمین ہونے کی وجہ سے یہاں سالانہ بنیاد پرلاکھوں عمرہ زائرین اور عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی کارکنوں کواپنے اہل خانہ کے لیے وزٹ ویزے جاری کرانے کی بھی سہولت ہوتی ہے تاہم اس کے ضوابط مقرر ہیں جن پرعمل کرنا ضروری ہے۔
ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پردریافت کیا ’دو بچے وزٹ ویزے پرمملکت بلائے ہیں جبکہ والدین اقامہ پر ہیں کیا بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ اس صورت میں جبکہ بچوں کے والدین اقامہ پر ہیں بچوں کا وزٹ ویزے اقامہ میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے اس کےلیے شرط ہے کہ بچے 18 برس سے کم عمر کے ہوں۔
واضح رہے مملکت میں امیگریشن قانون کے مطابق وزٹ یا عمرہ ویزے پرآنے والوں کو رہائشی اقامہ جاری نہیں کیا جاتا تاہم بعض حالتوں میں یہ ممکن ہوتا ہے۔
جوازات کا کہنا ہے کہ ایسے بچے جن کے والدین قانونی طور پر مملکت میں اقامہ پر مقیم ہیں اور ان کی عمر 18 برس سے کم ہے انہیں متعلقہ ادارے میں درخواست دینے پر بچوں کے وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کر دیا جائے گا جس کے بعد ان کا سٹیٹس قانونی ہو جائے گا۔
خیال رہے سعودی عرب میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لوگوں کو کافی آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں خاص کراقامہ قوانین کے حوالے سے۔
رہائشی اقامہ کے حوالے سے وزیر داخلہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کرنے کے احکامات صادر کریں۔
وزیر داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات پر جوازات عمل کرنے کی پابند ہوتی ہے تاہم یہ استثنائی صورت حال ہی ہوتی ہے جسے قانونی نکتے یا شق کے طور پرنہیں لیا جاسکتا کیونکہ امیگریشن قانون میں ایسی کوئی شق نہیں بلکہ امیگریشن قانون کے مطابق وزٹ یا عمرہ ویزے پرآنے والے رہائشی اقامہ حاصل کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔
خروج وعودہ پرجانے والے ایک غیر ملکی جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا ’کورونا کے دنوں میں خروج وعودہ ایکسپائرہوگیا تھا، فلائٹوں کا انتظار کرنے کے دوران اقامہ کی مدت بھی ختم ہوگئی، سپانسر نے تجدید کرنے سے انکار کردیا اس صورت میں دوسرے نئے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں؟‘
جوازات کہنا تھا کہ امیگریشن قانون کے تحت وہ افراد جو خروج وعودہ پر جاکر مقررہ وقت پرواپس نہیں آتے انہیں قانونی اصطلاح میں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے جس کے بعد ایسے غیر ملکیوں پرکسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے ایسے افراد تین برس تک کسی بھی ویزے پرمملکت نہیں آسکتے البتہ پابندی والی مدت یعنی تین برس کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے جانے والے نئے ورک ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں۔