’نوجوان چار فالوورز کی خاطر جنگلوں کو آگ لگا رہے ہیں‘
منگل 17 مئی 2022 12:53
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان میں شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر آج کل کچھ نوجوانوں کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جس میں وہ جنگل میں لگی آگ کے سامنے ماڈلنگ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آ گئی ہے اور ٹک ٹاکرز کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایسی ہی ایک ویڈیو ایبٹ آباد کے مقامی نوجوان نے بنائی تھی جس کو محکمہ جنگلات نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ اسلام آباد کی مارگلہ کی پہاڑیوں پر لگی آگ کے سامنے ٹک ٹاک بنانے والوں کی تلاش جاری ہے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن رینا سعید نے اردو نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد کے مارگلہ ہلز پر دو نوجوانوں کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ان کی تلاش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیوز سے نوجوانوں کی شناخت کر لی گئی ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مارگلہ ہلز میں اس کے علاوہ کوئی ویڈیو نہیں بنائی گئی ہے انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیوز ضلع ایبٹ اباد اور مانسہرہ کے جنگلات کی ہیں۔
دوسری جانب ایس ڈی او وائلڈ لائف ایبٹ آباد سردار نواز نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایبٹ آباد شہر سے ملحقہ جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے والے مقامی نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان کو جنگلات کو نقصان پہنچانے اور جنگل میں آگ لگانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سردار نواز کے مطابق ایبٹ وائلڈ لائف کے نوٹس میں نوجوان کی ویڈیو کے علاوہ کوئی نوٹس میں نہیں ہے۔
ڈولی کے نام سے شہرت رکھنے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر نے بھی اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں ایک جنگل میں ماڈلنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی چیئر پرسن رینا سعید کے مطابق کے مذکورہ ماڈل کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو مارگلہ ہلز کی نہیں ہے تاہم اس حوالے سے ہماری ٹیم اس حوالے سے تفتیش کر رہی ہے۔
رینا سعید نے ایک ٹویٹ میں اس طرح کی ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکرز کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ ٹک ٹاک کا پریشان اور تباہ کن ٹرینڈ ہے۔ نوجوان چار فالوورز کی خاطر اس گرم اور خشک موسم میں ہمارے جنگلوں کو آگ لگا رہے ہیں۔‘
رینا سعید کا مزید کہنا تھا کہ ’آسٹریلیا میں جھاڑیوں کو آگ لگانے والوں کے لیے عمر قید کی سزا ہے۔ ہمیں بھی اسی طرح کی قانون سازی شروع کرنے کی ضرورت ہے۔‘