عراق پر حملہ ’غیرمنصفانہ اور ظالمانہ‘ تھا، جارج بش کی زبان لڑکھڑا گئی
کبھی کبھار زبان لڑکھڑانے سے انسان ایسی غلطی کر جاتا ہے جو اس کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
کچھ ایسا ہی عراق پر حملے کی اجازت دینے والے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ بھی ہوا جن کے منہ سے غیر ارادی طور پر نکل گیا کہ عراق پر حملہ ’غیر منصفانہ اور ظالمانہ‘ تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو امریکی ریاست ڈیلاس میں تقریر کے دوران سابق صدر کی زبان لڑکھڑانے سے امریکی لطف اندوز ہوئے، لیکن اس سے عراقیوں کا غصہ بڑھے گا۔ وہ یوکرین پر روس کے حملے پر بات کر رہے تھے۔
امریکہ نے سنہ 2003 میں عراق پر حملہ کر کے صدام حسین کی حکومت گرا دی تھی جس کے بعد وہاں فرقہ واریت پھیلی اور جہادی گروہ بنے۔
سنہ 2011 میں امریکہ کے فوجی انخلا تک ایک لاکھ عراقی شہری جبکہ 45 سو امریکی ہلاک ہوئے۔
جارج ڈبلیو بش کا کہنا تھا کہ ’ایک آدمی کی جانب سے عراق پر غیر منصفانہ اور ظالمانہ حملے کا فیصلہ، میرا مطلب ہے یوکرین۔‘ اس جملے پر حاضرین نے قہقہے لگائے۔
جارج ڈبلیو بش کی زبان لڑکھڑانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور ٹوئٹر پر کی جانے والی ایک پوسٹ کو آدھے دن میں ڈیڑھ کروڑ کے قریب لوگوں نے دیکھا ہے۔
اس پر عراق میں بھی تبصرے ہو رہے ہیں۔ عراقی صحافی عمر الجنابی نے کہا کہ ’عراق پر حملہ اور اس کی تباہی بش کا پیچھا کر رہی ہے اور یہ ان کے ضمیر کی آواز ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہاں یہ غیرمنصافانہ اور ظالمانہ حملہ تھا جو آپ کے لیے ایک ڈراونا خواب رہے گا۔‘
امریکہ نے عراق پر مارچ 2003 میں حملہ کیا تھا اور صدام حسین کی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ اس کے پاس کیمیائی ہتھیار ہیں جو بعد ازاں نہیں مل سکے۔