کیا صوبہ پنجاب کی جیلوں میں اب ایئر کنڈیشنرز لگائے جائیں گے؟
کیا صوبہ پنجاب کی جیلوں میں اب ایئر کنڈیشنرز لگائے جائیں گے؟
جمعہ 27 مئی 2022 16:41
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
پنجاب میں مردوں کی جیلوں میں فی الحال روم کولرز لگائے جائیں گے (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات نے وزیراعلٰی پنجاب کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں جیلوں میں خواتین اور بچوں کی بیرکوں میں ایئر کنڈیشنرز لگانے کی منظوری مانگی گئی ہے۔
اس سمری میں پنجاب بھر کی جیلوں میں خواتین اور بچوں کی بیرکوں میں ایئر کنڈیشنرز لگانے کی لاگت 30 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔
پنجاب بھر میں اس وقت 800 سے زائد خواتین قیدی موجود ہیں جبکہ صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت صوبہ بھر میں کل 28 جیلوں میں ابتدائی طور پر اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس منصوبے میں دوسرے مرحلے پر مردوں کی بیرکوں میں بھی ایئر کنڈیشنرز لگائے جائیں گے لیکن اس کا ٹائم فریم ابھی تک نہیں دیا گیا۔
ترجمان حکومت پنجاب عطا اللہ تارڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزیراعلٰی پنجاب حمزہ نے اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے جیلوں کی حالت زار بہتر بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔‘
’فوری طور پر اس پر کام بھی شروع کردیا گیا تھا اور یہ بات صرف ایئرکنڈیشنرز تک ہی محدود نہیں ہوگی بلکہ ہر طرح سے قیدیوں کی حالت زار بہتر کرنے کے لیے جیل اصلاحات کا ایک جامع پیکج بھی لایا جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس پر کام شروع بھی کیا جاچکا ہے۔ چاہے وہ قیدیوں کی خوراک، ملاقات اور صفائی ستھرائی کے دیگر معاملات ہوں، ان سب پر حکومت مکمل توجہ دے رہی ہے۔‘
یاد رہے کہ اس سے پہلے سابق پنجاب حکومت نے بھی 120 سال پرانے جیل رولز تبدیل کرنے کے لیے قانون سازی کی تھی جس میں جیل کے اندر بیڑیاں اور کوڑے لگانے جیسی سزاؤں کو ختم کیا جانا تھا لیکن وہ بل ابھی تک پنجاب اسمبلی سے پاس نہیں ہوسکا۔
وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے حلف اٹھاتے ہی علیم خان کی سربراہی میں جیل اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس کے ذمے قانون سازی کی پیچیدگیوں سے بچتے ہوئے جیل میں ایسی اصطلاحات لانے کے لیے سفارشات تیار کرنے کی بات کی گئی تھی جس سے عام قیدی کو براہ راست فائدہ پہنچے۔
اس کے بعد اب خواتین بیرکوں میں ایئرکنڈیشنرز لگانے کی یہ سمری وزیراعلٰی آفس بھیجی گئی ہے۔
سمری کے مطابق مردوں کی بیرکوں میں ابھی صرف روم کولرز لگائے جائیں گے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے ایک اعلٰی افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سابق حکومت نے بھی جیلوں میں اے سی لگانے کے لیے کافی ورکنگ پیپرز تیار کیے تھے تاہم ان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔‘
’ہمیں ابھی احکامات ملے تھے کہ اپنی اپنی جیل کی ضروریات کے مطابق خواتین بیرکوں اور مردوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور بیرکوں میں مردوں کی تعداد کے حوالے سے روم کولرز کی تعداد بھی بتائی جائے۔ ہم نے اپنی جیل کا تخمینہ بھیج دیا ہے۔‘
پاکستان کی جیلوں میں بیرکیں عام طور پر برآمدوں کی شکل کی ہوتی ہیں جبکہ دروازہ جنگلہ نما لوہے کے راڈز کا بنا ہوتا ہے تاکہ سنتری کو دروازے سے پوری بیرک نظر آتی رہے۔
سردیوں میں سردی کی شدت کم کرنے کے لیے ان جنگلہ نما دروازوں پر شفاف پلاسٹک کی شیٹس لگا دی جاتی ہیں۔
جیل حکام کے مطابق اے سی لگانے کے بعد بھی خواتین بیرکوں پر یہی شیٹس استعمال کی جائیں گی تاکہ بیرکوں کا درجہ حرارت کم رہے۔