Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس، یوکرین بحران پر خلیجی ممالک متحد ہیں: شہزادہ فیصل بن فرحان 

ایران کے ساتھ رابطے مشترکہ خلیجی موقف کی بنیاد پر ہوں( فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’جی سی سی ممالک روس اور یوکرین کے تنازع کے معاملے پر متحد ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’روس، یوکرین بحران کے حوالے سے خلیجی مماک کے طور پر ہمارا موقف ایک ہے‘۔
عرب نیوز اور اخبار 24 کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نےکہا کہ’ آج ہماری روسی اور یوکرینی وزرا سے دو نتیجہ خیرملاقاتیں ہوئی ہیں جس کے دوران ہم نے روس یوکرینی بحران اور اس کے منفی نتائج یعنی فوڈ سیکیررٹی سے متاثرہ ممالک اور دنیا  کے حوالے سے انپا متفقہ موقف بیان کیا ہے‘۔
بدھ کو ریاض میں خلیجی تعاون کونسل اور روس کے مشترکہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’ ’یمن کا استحکام خلیج کے امن کا ناقابل تقسیم اٹوٹ حصہ ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کے ساتھ رابطے مشترکہ خلیجی موقف کی بنیاد پر ہوں۔ ایران سے کہا جائے کہ وہ حسن ہمسائیگی اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کی پابندی کرے‘ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ ہمارے سامنے متعدد مسائل ہیں۔ ان میں سرفہرست ایران کا ایٹمی پلانٹ، دہشت گردی کی سرپرستی اور ملیشیاؤں کو مسلح کرنا ہے۔ خلیجی ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے یکجہتی درکار ہے‘۔ 
اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’وزارتی کونسل نے روس اور یوکرین کے درمیان بحرا ن کے حل کےلیے ثالثی کی کوششوں اورجنگ بندی کےلیے سپورٹ کا اعادہ کیا ہے‘۔
علاوہ ازیں جی سی سی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں روسی وزرخارجہ نے کہا کہ ’مغربی ممالک امریکہ کی قیادت میں یکطرفہ دنیا کی تشکیل کے خواہاں ہیں‘۔
انہوں نے مغرب پر یوکرین پر دباو ڈالنے کا بھی الزام لگایا تاکہ روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ’جی سی سی ممالک روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کی نوعیت کو سمجھتے ہیں اور خلیجی ملکوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ماسکو پر پاپبدیاں عائد کرنے میں مغربی ممالک کا ساتھ نہیں دیں گے‘۔
انہوں نے مغربی ملکوں پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کا بھی الزام لگایا اور یوکرین سے بھاری ہتھیاروں کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’روس، یمن میں صدارتی کونسل کی حمایت کرتا ہے۔ خواہش ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع  کی جائے۔
ماسکو فلسطینی ریاست سے متعلق  سعودی عرب کے پیش کردہ عرب فارمولے کا بھی حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’ ماسکو سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعاون کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعاون میں اضافہ ہوا ہے‘۔  

شیئر: