پاکستان میں حکومت نے سنیچر کی چھٹی بحال کر دی ہے اور کابینہ کے ارکان و سرکاری افسران کے فیول کوٹہ میں 40 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو کابینہ اجلاس کے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے سرکاری محکموں کے اجلاس کو ورچوئل پلیٹ فارم پر منتقل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
’توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم کے تشکیل کردہ ورکنگ گروپ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو دی گئی تجاویز کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں ’ہفتے کے اختتام سے بارشیں‘، کیا ہیٹ ویو ختم ہو گی؟Node ID: 675126
-
کیا واقعی پاکستان میں صرف تین گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے؟Node ID: 675391
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جون کے مہینے میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بتدریج کمی کی جائے گی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بجلی کی طلب 28400 میگاواٹ ہے جبکہ دستیاب بجلی 25600 میگاواٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی طلب اور رسد میں 4600 میگاواٹ کا فرق ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ورکنگ گروپ نے غور و خوض کے بعد توانائی بحران کے حوالے سے کچھ اقدامات تجویز کیے جن میں سب سے پہلے ہفتے کی چھٹی بحالی کرتے ہوئے پانچ دن کام اور اس کے ساتھ ایک دن ورک فرام ہوم کی تجویز تھی۔
’وزارت توانائی کی جانب سے جمعے کے لیے ورک فرام ہوم کی بھی ایک تجویز آئی ہے جس کے لیے وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل کی ہے۔‘
ان کے مطابق غیرمعمول صورتحال کے پیش نظر کچھ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
’کابینہ ارکان اور حکومتی حکام کے بیرون ملک جا کر علاج کرانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ سرکاری دفاتر کی تزئین و آرائش کا سامان خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘
ان کے مطابق حکومت نے سرکاری استعمال میں ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹوں کو جلد بند کرنے کی بھی تجویز آئی تھی، اس پر ایک اجلاس ہوگا جس میں تمام صوبوں سے متعلقہ حکام شرکت کریں گے۔

خیال رہے کہ چار جون کو وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے توانائی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے کچھ تجاویز دی گئی تھیں جن پر غور کر کے تفصیلی سفارشات تیار کرنے کے لیے وزیراعظم نے شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وزیر خزانہ، وزیر توانائی، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم، وزیر اطلاعات اور دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی اور مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر متبادل سٹریٹ لائٹس بند کرنے کا قومی پروگرام شروع کیا جائے گا۔
