Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز گل کی اہلیہ کا سکالرشپ، سینیٹ کمیٹی میں جھگڑا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کی اہلیہ کی نادہندگی کا معاملہ ایجنڈے پر لانے کی وجہ سے چیئرمین کمیٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔ 
بدھ کو تحریک انصاف کے ارکان نے ایک فرد کا معاملہ ایجنڈے میں شامل کرنے کو سیاسی انتقام جبکہ کمیٹی چیئرمین نے پی ٹی آئی کو کرپشن کے دفاع کا طعنہ دے دیا۔ صورتحال خراب ہونے پر سکیورٹی بلا لی گئی۔ وقتی طور پر اجلاس بھی ملتوی کرنا پڑا۔ 
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس کے آغاز پر ہی تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی اہلیہ کی ڈگری کے معاملے پر بحث کا آغاز ہوا تو قائم مقام چیئرمین کمیٹی افنان اللہ نے کہا کہ شہباز گل کی اہلیہ نے دو لاکھ ڈالر کامسیٹس یونیورسٹی کے دینے ہیں جس پرر پی ٹی آئی سینیٹرز کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔
سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر فوزیہ ارشد اور ڈاکٹر ہمایوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیفالٹرز کا کیس سننا ہے تو سب کا سنیں، کمیٹی کسی کی عدم موجودگی میں معاملے کو نہیں سن سکتی۔ 
سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں نے کہا کہ کسی کے ذاتی معاملے کو ڈسکس نہیں کیا جا سکتا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عوامی مفاد کا معاملہ کمیٹی سن سکتی ہے۔ 
سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ بہت سے دوسرے بھی ڈیفالٹرز ہیں لیکن ایک شخص کا نام کیوں ایجنڈے میں شامل کیا۔ اگر چوری کو پکڑنا ہے تو سب کی چوری پکڑیں۔

شہباز گل کی اہلیہ کی نادہندگی کے معاملے پر جھگڑا ہوا۔ فوٹو: شہباز گل انسٹا گرام

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ آپ بات نہیں سننا چاہتے تو آپ کمیٹی اجلاس کی صدارت کرلیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگ کرپشن کو ڈیفنڈ کریں گے۔ 
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کسی ایک شخص کے خلاف سیاسی بنیادوں پر معاملہ اچھالا جارہا ہے۔ انہوں نے سنیٹر افنان اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیٹی کی صدارت کے اہل نہیں ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے جواب دیا کہ ‘آپ اپنے پیٹی بھائی کی کرپشن کا دفاع کررہے ہیں۔‘
اس دوران دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر افنان اللہ شبلی فراز سے کہا کہ ’آپ پیسے دے کر سینیٹر بنے ہیں۔ ‘ جس پر شبلی فراز نے جواب دیا کہ ’آپ گالیاں دے کر سینیٹر بنے ہیں۔‘ 
شبلی فراز نے کہا کہ ’کل کو ہم بھی آپ کی لیڈرشپ سے متعلق کیس لانا شروع کر دیں گے۔ کامسیٹس یونیورسٹی بتائے اس جیسے کتنے کیسز ہیں۔ تمام کیسز کو کلب کر کے سنا جائے۔‘
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں باقی تمام کیسز کی تفصیل بھی منگوا لیتے ہیں۔ 
اس دوران سینیٹ سکیورٹی کو کمیٹی روم میں آنا پڑا۔ چیئرمین کمیٹی نے صورتحال خراب دیکھ کر اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا۔ 

شیئر: