Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا خلا میں دنیا کا پہلا سولر پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ

چین نے 2030 تک ایک بڑی خلائی طاقت بننے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین نے خلا میں دنیا کا پہلا سولر پاور پلانٹ بنانے کے اپنے بڑے عزائم کے حامل منصوبوں کو تیز کردیا ہے، اس کا مقصد 2028 میں طے شدہ وقت سے دو سال قبل اس منصوبے کا آغاز کرنا ہے۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کے مطابق منصوبے کے تحت ایک آزمائشی سیٹلائٹ کو 250 میل کی بلندی پر مدار میں بھیجا جائے گا جو شمسی توانائی کو جذب کر کے واپس زمین کے مخصوص مقامات پر، یا حرکت پذیر سیٹلائٹ تک پہنچائے گا۔
اس توانائی کو پہلے مائیکرو ویوز یا لیزر میں تبدیل کیا جائے گا اور اس کے بعد پھر اسے کسی اور منزل کی جانب منتقل کردیا جائے گا۔
خلا میں تیار ہونے والے شمسی توانائی کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ یہ زیادہ موثر ہوگی ، کیونکہ وہ زمین پر موجود سولر پینلز کے مقابلے میں سورج کی روشنی کو زیادہ شدت سے حاصل کرسکے گی۔
اس طرح کی ٹیکنالوجی اگر وسیع پیمانے پر دستیاب ہو تو دنیا کے مختلف ممالک میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اہداف حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اس بات کا عزم ظاہر کر رکھا ہے کہ وہ 2060 تک اپنے ملک کو کاربن فری بنائیں گے۔
توقع کی جارہی ہے کہ چین کے ٹیسٹ سٹیشن سے 10 کلو واٹ بجلی پیدا ہوگی جس سے چند ایک گھرانوں کو بجلی فراہم ہوسکے گی۔
یہ منصوبہ خلائی پروگرام میں چین کی وسیع سرمایہ کاری کا صرف ایک حصہ ہے، چین نے 2030 تک ایک بڑی خلائی طاقت بننے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے اور اس حوالے سے اس نے کئی اہم کامیابیاں حاصل بھی کی ہیں۔

شیئر: